ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
ہوتا تھا اس کے ساتھ تھا ۔ مجھ سےکہنے لگا کہ میں ایک سوال کرنا چاہتا ہوں ۔ اگر اجازت ہو تو پیش کروں میں نے کہا کہئے وہ سوال کیا ہے کہ آپ قرآن پاک کو کلام اللہ کہتے ہیں اور کلام ہوتا ہے زبان سے اور ساتھ ہی اس کے اہل اسلام کا عقیدہ ہے کہ خدا جوارح سے مبرا اور منزہ ہے تو پھر کلام کس چیز سے کیا گیا جبکہ زبان نہیں ۔ میں نے کہا کہ انسان تو متکلم ہے بواسطہ زبان کے جس سے معلوم ہوا کہ اصل متکلم ہونے کےلئے زبان شرط نہیں بدون زبان کے بھی تکلم ممکن ہے پھر جب زبان بدون زبان کے تکلم پر قادر ہے تو کیا حق تعالی کی قدرت زبان سے بھی کم ہے وہ بدون زبان کیوں نہیں کلام کر سکتا ۔ سمجھ گیا ساتھی سے کہنے لگا کہ دیکھئے علم اس کو کہتے ہیں اس کے سمجھ جانے کی وجہ سے اور آگے میری ہمت بڑھی میں نے کہا کہ اور دیکھیئے آدمی دیکھتا ہے بواسطہ آنکھ کے مگر آنکھ بلا واسطہ آںکھ کے دیکھتی ہے اس کے کونسی آنکھ ہے جس سے یہ دیکھتی ہے تو جب آنکھ کو قدرت ہے کہ بدون آنکھ کے دیکھ سکے تو کیا خدا کو اتنی بھی قدرت نہیں کہ وہ بدون آںکھ کے دیکھ سکیں ۔ اسی طرح کان کو سمجھ لیجئے ۔ بہت خوش ہوا اس نے اپنا بکس کھولا اور چند سنگترے اس میں سے نکال کر بطور ہدیہ پیش کئے میں نے دل میں کہا کہ میں نے دماغ سے کام لیا ہے جو حق تعالی کی مشین ہے اس کو قوت پہنچانے کےلئے ان سے دلوا رہے ہیں میں نے لےلئے نیز مخالف سے مجھ کو ہدیہ لینے میں کبھی گرانی نہیں ہوتی اس لئے کہ مخالف تو حقیقت سے واقف ہوتا ہے ۔ کہ میں اس کے اعتقاد کے خلاف ہوں اس کو دھوکہ نہیں ہوتا مثلا اس ہندو ہی نے سنگترے دیے اس کو کیا دھوکہ ہو سکتا تھا خوب سمجھتا تھا کہ میں ہندو یہ مسلمان ان کا مذہب اور میرا مذہب اور اس لئے ہدیہ میں بھی دوستوں ہی کے ساتھ شرطیں لگاتا ہوں کیونکہ ان کو حسن ظن میں دھوکہ ہو سکتا ہے (26) معرفت الھیہ کی دو قسمیں ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اتنا لکھ پڑھ گئے اور سوال کرنے کا بھی سلیقہ نہ آیا کیا خاک کتابیں پڑھیں بس ویسے ہی طوطے کی طرح رٹی ہونگی اگر سمجھ کر پڑھتے تو اس طرح بے ہودگی سے سوال نہ کرتے مجھ کو تمہارے اس عنوان سے سخت تکلیف