ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
گا ۔ میں نے کئی مرتبہ مدرسہ والوں سے کہا کہ اپنے اصول قائم کرلو اور ان کا ملک میں اعلان کردو پھر چاہے چندہ آوے یا نہ آوے طالب علم آوے یا نہ آوے مگر مدرسہ والوں کی اس پر ہمت نہیں ہوتی اس کا کیا علاج ۔ تمام فتنے ایک دم فرو ہو جاتے اگر اس پر عمل کر لیتے مگر عملی جامہ پہنانے کے لئے قوت قلب کی ضرورت ہے ۔ اب تو اس مذاق کے لوگ رہ گئے ہیں ایک عالم کہتے تھے کہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ حریت پیدا ہو رہی ہے میں نے کہا یہ حریت اور آزادی بد معاشوں میں بھی پیدا ہو رہی ہے اپنی بھی خیر منائیو پھر کچھ نہیں بولے ایک صاحب نے مجھ سے کہا کہ اب بھی کوئی صورت فلاں مدرسہ کی اصلاح کی ہے میں نے کہا کہ سب مدرسین مہتمم کارکنان ممبران ایک دم استعفے داخل کر دیں تب انتظام کر دوں گا اس وقت دیکھنا انتظام کیسا ہوتا ہے استعفے تم دلوادو انتظام میں کر دوں گا ۔ یکم شعبان المعظم 1351 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم چہار شنبہ (347) بد فہمی کی گرم بازاری ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بد فہمی کا اس قدر بازار گرم ہے کہ جس کا کوئی حد وحساب نہیں آج صبح میں کام میں مشغول تھا ۔ ایک صاحب یہاں پر آکر کھڑے ہو گئے جیسے کسی پر کوئی سپاہی مسلط کر دیا جاتا ہے ۔ باوجود اس کے کہ کل کے آئے ہوئے ہیں اس وقت تک یہ توفیق نہ ہوئی کہ کم از کم مصافحہ ہی کر لیتے اور اپنا ضروری تعارف کرادیتے ۔ یہ میرا امر طبعی ہے کہ کسی کے کھڑے رہنے سے میری طبیعت پر گرانی ہوتی ہے ۔ میرے دریافت کرنے پر کہ کھڑے کیوں رہے یہ کہا کہ بیٹھنے کی اجازت نہ تھی میں نے کہا کہ اور کھڑے ہونے کی کونسی اجازت تھی کہنے لگے کہ فلاں مولوی صاحب نے کہا تھا کہ اس وقت میں مل سکتے ہو میں نے کہا اول تو یہ میرے سوال کا جواب نہیں لیکن میں پوچھتا ہوں کہ اگر مولوی صاحب نے کہہ ہی دیا تھا تو دو حال سے خالی نہیں یا تو تم کو ان کے کہنے کے بعد تردد تھا یا اطمینان تھا ۔ اگر تردد تھا تو ملے کیوں اور اگر اطمینان تھا تو پھر مجھ سے اجازت کی کیا ضرورت تھی اس کا کوئی جواب نہیں دیا میں نے کہا کہ جاؤ باہر جاکر بیٹھو جب حواس درست ہو جائیں تب آکر