ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
میں نظر بند رہے ۔ ایسی ایسی محنتیں اور تکلیفیں برداشت کر کے بزرگوں نے دین کی خدمت کی ہے اور اب تو اسباب ایسے ہیں کہ مشقت بھی نہیں اور پھر دین کی خدمات سے جان چراتے اور بچتے ہیں ۔ (143) ہمت سے کام لینے کی ضرورت ایک صاحب کے سوال کے جواب میں کسی باطنی پریشانی کے متعلق فرمایا کہ اجی جس طرح بھی گاڑی چلے چلنے دیجئے ۔ ہمت نہ ہاریے ۔ ہمت ہارنے کا انجام خراب ہے آدمی کام سے بیٹھ جاتا ہے ہمارا کام سعی اور کوشش ہے یعنی چلنا اور گرنا ہے ۔ جیسا ناتواں بچہ کہ گر گر پڑتا ہے مگر چلنا بند نہیں کرتا ان کا کام گرتے کو سنبھالنا ہے جیسا گرتے بچہ کو اس کا باپ گود میں لے لیتا ہے ۔ اس طرح انجام ان شاء اللہ تعالی درست ہو جائے گا ۔ سعی کئے جائیے ۔ اور یہ ساری عمر کے واسطے ہے کہ اسی ادھیڑ بن میں لگا رہے ۔ آ گا پیچھا کچھ نہ دیکھے ۔ ماضی و مستقبلت پردہ خداست ۔ طریق کی تعلیم ہے ۔ جب برابر چلتا رہے گا ان شاء اللہ تعالی منزل طے ہو کر رہے گی لیکن شرط اعظم لگا رہنا ہے اسی کو مولانا فرماتے ہیں ۔ اندریں رہ می تراش ومی خراش تادم آخرد مے فارغ مباش تادم آخرد مے آخر بود کہ عنایت باتو صاحب سربود 9/ رجب المرجب 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم چہار شنبہ (144) شیطان کی خاصیت ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اغواء شیطانی کے وقت جب تک خود انسان شیطان کا ساتھ نہ دے شیطان کچھ نہیں کر سکتا ۔ اور جیسے انسان کے ساتھ ایک شیطان ہے ایسے ہی ایک فرشتہ بھی ہے ۔ انسان جس کے ساتھ ہو جاتا ہے وہی غالب آ جاتا ہے اب یہ خواہ شیطان کا ساتھ دے اور خواہ فرشتہ کا ۔ بدون اس کی شرکت کے تنہا دونوں کچھ نہیں کر سکتے ۔ پھر اس پر بطور مثال کے فرمایا کہ میرٹھ میں ایک بزاز کے یہاں کپڑے کی دکان تھی وہ ادھار نہ دیتا تھا حتی کہ اگر خریدار کو کپڑا پھاڑ بھی دیا مگر خریدار نے کہا کہ دام کل کو آ جائیں گے تو رفورا کپڑا اٹھا کر رکھ لیتا اور کہتا کہ اس وقت تو ہم تم برابر ہیں جوڑ پورا ہے تم