ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
تجویز کرتے تھے لے جانے والے مولوی صاحب نے جواب میں کہا کہ وہاں متکبرین کی پہلے ہی سے کمی نہیں مطلب اللہ تعالی نے اسی وقت مدد فرمائی اور قلب میں جواب القاء فرمایا یہ سب ان کی ہی رحمت ہے ۔ میں نے کہا کہ عادت الہیہ یہ ہے کہ تابع کا اثر متبوع پر نہیں ہوتا ۔ متبوع کا اثر تابع پر ہوتا ہے اس لئے نیکوں کو جو حکم ہے کہ بدوں کی صحبت سے بچو مطلب یہ ہے کہ ان کے تابع بن کر ان کی صحبت مت اختیار کرو لیکن اگر وہ تمہارے پاس آئیں گے تو تابع ہو کر آئیں گے ان کو اپنے پاس آنے دو ۔ اس طرح بدوں کو جو حکم ہے کہ نیکوں کی صحبت اختیار کرو مطلب یہ ہے کہ تم ان کے تابع بن کر جاؤ ۔ یہ جواب سن کر وہ صاحب بہت خوش ہوئے اگر حق تعالی عقل سلیم اورفہم کامل کسی کو عطا فرمائیں بڑی ہی ان کی رحمت اور نعمت ہے اور بڑا ہی فضل اس بندے پر ہے جس کو ان نعمتوں سے نوازا جائے (3) اسلام کے دوست نما دشمن ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض لوگ اسلام کے بڑے ہمدرد اور خیر خواہ بنتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اسلام تلوار کے زور سے نہیں پھیلا اور کہتے ہیں کہ جہاد کا جو حکم ہے سو جہاد تلوار ہاتھ میں لے کر لڑنے کو نہیں کہتے اسلام نے اس کی تعلیم نہیں دی کیونکہ یہ ایک وحشیانہ حرکت ہے یہ ہم بھی مانتے ہیں کہ جہاد اسلام پھیلانے کے واسطے نہیں ہے ۔ ورنہ جزیہ مشروع نہ ہوتا مگر کیا دفع مضرت کےلئے بھی اس کا اختیار کرنا وحشیانہ حرکت ہے اگر یہ ہے تو سارے عالم کی قومیں اس پر کیوں متفق ہیں اور تمام عالم کا اس پر عمل کیوں چلا آ رہا ہے ۔ دفع مضرت کےلئے سب تلوار اٹھاتے ہیں تو پھر اسلام ہی پر کیا اعتراض ہے بلکہ اس کو تو امر فطری کہہ سکتے ہیں سو یہ عجیب بات ہے کہ اگر اسلام ایک بات کہے تو اس کو وحشیانہ حرکت سمجھا جائے اور خود وہی بات کریں تو حرکت انسانیہ سمجھا جائے باوجود اس کے پھر بھی ایسے عقلمند لوگ آج کل بہت موجود ہیں جو اسلام کی دوستی کے پردے میں دشمنی کرتے ہیں دوست نما دشمن ایسوں ہی پر صادق آتاہے ۔ ایسوں سے کہنا چاہئے کہ ارے تم جہاد کی کیا تحقیقات کرو گے تم آج تک اپنی ہی تحقیق نہ کر سکے ایسوں ہی پر یہ شعر صادق آتا ہے گربہ میروسگ وزیر و موش رادیوان کنند ایں چنیں ارکان دولت ملک راویران کنند