ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
(485) غیر مسلم عوام کو علوم سے کسی قسم کی مناسبت نہیں ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ بالکل غلط ہے کہ غیر مسلم اقوام کو علوم سے مناسبت ہے زبان تو ایسی چیز ہے کہ آسکتی ہے گفتگو تو علوم میں ہے ۔ (486) خشم وخدم دلیل کمال نہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل لوگوں نے ڈھونگ ایسے اختیار کر رکھے ہیں کہ اس سے لوگوں کو دھوکہ ہو جاتا ہے جس کے ساتھ دیکھتے ہیں کہ خشم اور خدم ہیں اس کے لوگ معتقد ہو جاتے ہیں ۔ (487) فناء کی دو قسمیں ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اپنے علوم کے مٹانے کے یہ معنی نہیں کہ خود علوم مٹ جائیں بلکہ مراد یہ ہے کہ علوم پر نظر کرکے جو دعوی ہے وہ مٹ جائے ۔ اور فناء راذائل کے معنے یہ ہیں کہ وہ رذائل مضمحل ہو جائیں ۔ تفصیل مقام کی یہ ہے کہ فناء کی دو قسمیں ہیں ایک فناء حسی ایک فناء علمی ۔ فناء حسی رذائل کی ہوتی ہے یعنی وہ رذائل ہی فنا ہو جاویں ۔ مگر بمعنی معدوم ہو جانے کے نہیں بلکہ بمعنی اضمحلال کے ۔ مثلا کبر ، ریاء وبخل وحسد وکینہ بغض وعداوت وغیرہا ۔ ان کا ازالہ بمعنے اعدام مقصود نہیں بلکہ ان کا امالہ مقصود ہے یعنی ان کے مواد گو باقی رہیں مگر ان کا مصرف بدل دیا جاوے مثلا پہلے غصہ غیر محل میں ہوتا تھا اب محل میں ہونے لگا ۔ اور غیر محل میں نہ ہونے کے معنے بھی یہ نہیں کہ زوال ہی ہو گیا بلکہ معنی یہ ہیں کہ اضمحلال ہو گیا یعنی داعیہ اتنا ضعیف ہو گیا کہ مقاومت آسان ہو گئی اور فناء علمی وجود کمالات اور تمام کائنات ماسوی اللہ کے ہوتی ہے یعنی یہ چیزیں اصلی حالت پر باعیانھا باقی رہتی ہیں مگر ان کی طرف التفات نہیں رہتا ۔ علم بمعنی التفات منفی ہو جاتا ہے ۔ پس ان کے مٹ جانے کے یہ معنی ہو نگے کہ ان کی طرف التفات نہ رہے اور یہی حقیقت ہے وحدۃ الوجود کی جس کو ایک بہت برے عنوان سے جہلاء نے پیش کیا ہے ۔ میں اس کی مثال عرض کرتا ہوں اس سے وحدۃ الوجود کی حقیقت اچھی طرح سمجھ میں آ جاوے گی اور اس مسئلہ سے جو وحشت ہے وہ جاتی رہے گی ۔ دیکھئے ایک تحصیلدار کرسی پر بیٹھے ہیں ۔ بڑے طنطنہ سے احکام ہو رہے ہیں کہ اس کو پکڑ لاؤ ۔ اس کو بند کر دو ۔ کہ دفعتا کلکٹر تحصیل میں آ گیا ۔ اب یہ تحصیلدار اپنے کو کیا سمجھے گا ۔ یہی سمجھے گا کہ ہوں تو تحصیلدار مگر کلکٹر کے ہوتے ہوئے