ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
خدمت میں پیش کیا کہ یہ فلاں صاحب نے حضرت کی خدمت میں بھیجا ہے ۔ فرمایا کہ پہلے اپنا تعارف کرائیے میں نے آپ ہی کو نہی پہچانا پہلے کو مقدم ہونا چاہئے ۔ دوسرے کا موخر عرض کیا کہ میں طالب علم ہوں فلاں مدرسہ میں پڑھتا ہوں اتنا کہہ کر خاموش ہوگئے ۔ حضرت والا نے ذرا سکوت کے بعد دریافت فرمایا کہ کیا اتنا کہہ دینے سے آپ کے نزدیک ضروری تعارف ہوگیا اس پر وہ صاحب خاموش رہے دوبارہ دریافت فرمایا کہ نہ آپ کا کوئی نام ہے نہ وطن ہے اس پر بھی وہ صاحب خاموش رہے ۔ فرمایا کہ اس کو تو کوئی میرے پاس علاج ہی نہیں کہ میری شکایت پر بھی اپنا تعارف نہیں کرایا ۔ اس پر بھی کوئی جواب نہ دیا ۔ فرمایا کہ اگر میرا سوال آپ کے نزدیک لغو اور غیر معقول اور غیر ضروری ہے تو اٹھو اور وہاں جاکر بیٹھئے میرے پاس بیٹھنا بے کار ہے ۔ اب بتلائیے اس میں کیا تاویل کروں کون سی پیچیدہ بات پوچھی تھی اور کون سا ٹیڑھا سوال تھا اور اگر ٹیڑھا بھی ہوتا تو طالب علم ہیں کتابیں قریب ختم کے ہیں اس کا بھی جواب دینا چاہیے تھا جو بھی مناسب سمجھتے ۔ کیا مجھ کو اتنا بھی حق نہیں کہ نئے آنے والے سے اس کا نام اور وطن معلوم کروں ۔ انصاف کیجئے لوگ مجھ کو سخت کہتے ہیں اس واقعہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے فیصلہ فرمایئے کہ میں سخت مزاج ہوں یا یہ سخت مزاج ہیں ۔ میں بدخلق ہوں یا یہ بد خلق ہیں ۔ میں نے ان پر ظلم کیا یا انہوں نے مجھ پر ظلم کیا ۔ میں نے ان کو ستایا یا انہوں نے مجھ کو ستایا مجھ سے ان کو اذیت پہنچی یا ان کو مجھ سے اذیت پہنچی ۔ اور تجربہ سے یہ دستی خط لانا ہی مضر ہے نہ لانا چاہئے تھا اگر یہ خط ان کے پاس نہ ہوتا تو اپنے متعلق کلام کرتے ۔ یہ سب اصولی باتیں ہیں مگر لوگ ہیں کہ ان باتوں کا مطلق خیال نہیں کرتے ۔ (358) نفع مناسبت پر موقوف ہے ایک خط کے جواب کے سلسلہ میں فرمایا کہ ایسا بے جوڑ مضمون لکھا ہے کہ جس کے نہ سر نہ پیر ان صاحب کا پہلے ایک خط آیا تھا میں نے اسپر لکھا تھا کہ نفع موقوف ہے مناسبت پر اور مناسبت ہے نہیں آج خط آیا ہے لکھا کہ مجھ کو آپ سے محبت ہے اعتقاد ہے ۔ میں نے جواب لکھا ہے کہ اس سے تو یہ معلوم ہو گیا کہ آپ کو مجھ سے مناسبت ہے مگر یہ تو ثابت نہی