ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
بیان کر رہے تھے اور ان کی عجیب عجیب باتیں بیان فرما رہے تھے اور بیان کے وقت ایک جوش تھا جب سب کچھ بیان فرما چکے تو آخر میں فرمایا کہ یہ سب کچھ تھا مگر جو بات حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ میں تھی وہ کسی میں بھی نہ تھی ۔ واقعی حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی ذات مقدس ایک تو متفق علیہ تھی مخالف اور موافق سب کے نزدیک مسلم تھی دوسرے حضرت میں ایک خاص جامعیت تھی عجیب بات یہ ہے کہ حضرت بظاہر اصطلاحی عالم نہ تھے مگر حضرت کی طرف زیادہ تر اہل علم ہی گرویدہ تھے ۔ پھر ان میں بھی ایسی ایسی ہستیاں جیسے حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمۃ اللہ علیہ ۔ آخر کوئی چیز تو حضرت میں ایسی تھی جس کو یہ حضرات ان سے لینا چاہتے تھے اور وہ بات وہی ہے جو میں کہا کرتا ہوں کہ حضرت فن تصوف کے مجتہد تھے امام تھے مدتوں سے طریق مردہ پڑا تھا حضرت کی برکت سے اس کی تجدید ہوئی ۔ (131) حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی حکمت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ امیر شاہ خان صاحب فرمایا کرتے تھے کہ ہم نے اپنے بزرگوں کے قلب میں جتنی عظمت حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب کی دیکھی اتنی حضرت مولانا محمد اسمعیل صاحب شہید کی نہیں دیکھی ۔ پھر فرمایا کہ بعض لوگوں کو حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی نسبت یہ خیال ہے کہ حضرت شاہ صاحب میں قدرے مداہنت تھی حالانکہ یہ خیال محض غلط ہے ۔ حضرت شاہ صاحب حکیم زیادہ تھے حکمت سے جواب دیتے تھے ناواقف کو رعایت کا شبہ ہو جاتا تھا چنانچہ ایک شخص تعزیہ بناتا تھا اس کی عمر کا ایک حصہ تعزیہ کے ادب و احترام میں گذر چکا تھا وہ تائب ہوا مگر اس کے یہاں ایک بنا ہوا تعزیہ تھا اس کو معدوم کرنا چاہتا تھا مگر اس کی صورت سمجھ میں نہ آتی تھی ۔ مولانا شہید صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا کہ حضرت میرے یہاں تعزیہ ہے میں کیا کروں اور اپنی حالت بیان کی فرمایا مٹا دے توڑ دے جلا دے پھونک دے مگر اس ظاہری بے ادبی کی اس کی ہمت نہ ہوئی ۔ یہ شخص حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے پاس حاضر ہوا اور وہی عرض کیا جو وہاں عرض کیا تھا ۔ حضرت شاہ صاحب نے فرمایا کہ یہ کرو کہ اس کے بند