ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
ہوں یہ کہنے اور بیان کرنے سے سمجھ میں آنے والی بات نہیں خود برداشت کر کے دیکھنے کی چیز ہے اس وقت معلوم ہو گا کہ واقعی میں کس قدر برداشت کرتا ہوں ۔ (126) امر فطری ایک نووارد صاحب نے حاضر ہو کر اپنا تعارف کرایا اس کے بعد کچھ پہل اور کچھ نقد بطور ہدیہ پیش کیا فرمایا کہ تعارف سے اتنا تو یاد آ گیا کہ آپ سے کچھ تعلق ہے مگر بے تکلفی تو نہیں اس لئے ہدیہ لینے سے معذور ہوں میرا معمول ہے کہ بدون بے تکلفی اور خاص جان پہچان کے میں ہدیہ نہیں لیتا شرم آتی ہے کیونکہ یہ پتہ نہیں چلتا کہ نیت کیا ہے اور خلوص بھی ہے یا نہیں اس پر لوگ برا مانتے ہیں مگر میرا یہ امر فطری ہے میں کیا کروں مجبور ہوں فطرت کو کیسے بدل دوں ۔ (127) احتیاط کا نام وہم رکھنا غلط ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل تو وہ زمانہ ہے کہ احتیاط کا نام وہم رکھا گیا اور محبت کا نام دیوانگی حتی کہ اپنی جماعت کے ایک عالم صاحب نے ایک شخص کو کسی احتیاط پر یہ کہا کہ میاں تم میں تو اشرف علی کا سا وہم ہے گویا میرا وہم ضرب المثل ہو گیا میں نے سن کر کہا کہ اگر اس کا نام وہم ہے تو ہم یہ کہیں کے ما اگر قلاش وگر دیوانہ ایم مست آن ساقی و آن پیمانہ ایم 7رجب المرجب 1351ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم دو شنبہ (128) اہل باطل کی دلیری کی عجیب مثال ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت اہل باطل اپنے مذہب کی بڑی ہی دلیری اور کوشش سے اشاعت کرتے ہیں ذرا نہیں شرماتے کہ ہم کیا کر رہے ہیں اور ہمارا یہ عمل صحیح بھی ہے یا نہیں ۔ فرمایا کہ اگر ایسا نہ کریں تو اس میں آگے حق کا پہلو رکھا ہی کیا ہے جس سے وہ تائید حق سے چلے اور ان کی یہ دلیری بے حسی سے ہے یا بعض دفعہ ترکیب سے جیسی ایک خرگوش کی دلیری تھی جس کی ایک طویل حکایت مولانا نے مثنوی میں بیان فرمائی ہے کہ ایک تجربہ کار خرگوش ذہن میں ایک تدبیر تراش کر چلا ۔ شیر غصہ میں بھرا بیٹھا تھا کہ میرا شکا ابھی تک کیوں