ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
ہے ۔ فرمایا کہ دوسروں کے مفسدہ کے مقابلہ میں میری مصلحت کوئی چیز نہیں ۔ (160) حضرت حکیم الامت کی نرم مزاجی ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اگر کوئی میری ذرا سی بھی رعایت کرتا ہے تو میرا دل بہت زیادہ رعایت کرنے کو چاہتا ہے سو تم ہماری رعایت کرو ہم تمہاری رعایت کریں ۔ مگر لوگ میرے مواخذہ کو دیکھتے ہیں اور رعایت نہ کرنے کی شکایت کرتے ہیں اور اپنی حرکات کو نہیں دیکھتے کہ ہم نے بھی کوئی رعایت نہیں کی ۔ میں سچ عرض کرتا ہوں مجھ کو اس کا بڑا اہتمام ہے کہ میری وجہ سے کسی کو رائی برابر بھی تکلیف نہ ہو ۔ آپ تو احباب ہیں محکوم نہیں آپ کی تکلیف تو کیا گوارا ہوتی گھر والے جو محکوم ہیں ان کی تکلیف بھی گوارا نہیں ۔ آپ کو تعجب ہو گا میں کبھی گھر میں یہ فرمائش بھی نہیں کرتا کہ یہ پکاؤ ۔ پھر چونکہ اس پر یہ شبہ ہو سکتا تھا کہ کہیں گھر والوں کی دل شکنی نہ ہو وہ یہ نہ سمجھیں کہ ہم سے اجنبیوں کا سا برتاؤ رکھتے ہیں تو دونوں مصلحتوں کو اس طرح جمع کرتا ہوں کہ جب کبھی وہ کہتی ہیں کہ تم بھی تو کچھ بتلا دیا کرو میں کہتا ہوں کہ تم سہولت سے کیا کیا پکا سکتی ہو ۔ چار پانچ چیزوں کا نام لو جو ان میں سے مرغوب ہو گی میں بتلاوں گا وہ نام لیتی ہیں کہ فلاں چیز ہو سکتی ہے مجھ کو اس سے اتنا اندازہ معلوم ہو جاتا ہے کہ اتنی چیزیں تیار کرنے میں ان کو کوئی گرانی نہ ہو گی ان میں سے ایک کا نام بتلا دیتا ہوں سو وہ بھی میری تجویز نہیں ہوتی انہیں کی ہوتی ہے ۔ غرض مجھ کو یہاں تک دوسروں کی تکلیف اور گرانی کا خیال رہتا ہے ۔ اور میں یہ فخر سے بیان نہیں کر رہا ہون بلکہ ایک واقعہ ہے جو حق تعالی کی نعمت ہے اور میرا امر فطری ہے جس کے خلاف کرنے پر میں قادر نہیں ہوں امر فطری پر فخر نہیں ہوا کرتا کیونکہ وہ تو قریبا اضطراری ہوتا ہے تو وہ اس کا کیا کمال سمجھا جا سکتا ہے ۔ (161) اطفال کی صحبت اور اختلاط کا اثر ایک نو وارد صاحب حاضر ہوئے ۔ حضرت والا کے اس دریافت کرنے پر کہ اپنا ضروری ضروری تعارف کرا دیجئے کہ کہاں سے آئے کیا نام ہے اور آنے کی غرض کیا ہے کتنا قیام ہو گا ۔ کیا کام کرتے ہو عرض کیا کہ فلاں مقام سے حاضر ہوا ۔ یہ نام ہے مرید ہونے کےلئے