ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
اور جو اسلام کہے گو وہ اسی کی نظیر ہو اس سے انکار ۔ (122) جہنم میں بھیجنا صرف اللہ تعالی کے اختیار میں ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ مناظرہ میں مسئلہ کی تحقیق زیادہ موثر ہوتی ہے سب و ششم سےکچھ نفع نہیں ہوتا فلاں خان صاحب نے اپنی ساری عمر اسی سب و ششم میں ختم کر دی ہر وقت لوگوں کو کافر بنانے کا شغل تھا اور مجھ پر تو خاص عنایت تھی ۔ مگر بحمد اللہ میں نے کبھی انتقام بالمثل نہیں لیا البتہ ان کا غلط کار اور بے راہ ہونا نرم الفاظ میں ظاہر کرتا تھا ۔ یہی نمونہ ایک بی بی کو خواب میں نظر آیا وہ بی بی مجھ سے مرید ہیں ۔ انہوں نے مجھ کو لکھا کہ میں نے ان خان صاحب کو خواب میں دیکھا مجھ سے پوچھا آپ کا (یعنی میرا ) نام لے کر کہ کبھی وہاں (یعنی میرے یہاں ) میرا ذکر بھی آیا ہے ۔ میں نے کہا کہ میں بتلاؤں کیا کہیں گے یوں کہیں گے کہ بڑا لچا تھا ۔ فرمایا کہ خواب گو حجت نہیں لیکن ایک لطیفہ ضرور ہے ۔ بے چارے نے سچی بات کہی کیونکہ اس لفظ کا استعمال عرفا اکثر بچوں کےلئے ایسے موقع پر کیا جاتا ہے جہاں ان کی غلطی کا تو اظہار مقصود ہو مگر زیادہ غیظ نہ ہو سو تعبیر میں خاص یہی لفظ مراد نہیں بلکہ مراد یہ ہے کہ نرم الفاظ میں غلطی کا اظہار کیا گیا ہے جیسے گمراہ اور گمراہ کن اور اس میں بھی اکثر اس احتمال کو ظاہر کرتا رہتا ہوں کہ شاید نیت اچھی ہو ۔ اور یہ واقعہ ہے راہ تو گم کر رہی چکے تھے اسی سے کفر کے فتوے دینے میں کمال جرات تھی ۔ حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ سے لے کر اس وقت تک کے علماء اور اولیاء اللہ پر کفر کے فتوے دیئے ہیں ۔ معلوم ہوا کہ ایک رجسٹر بنا رکھا تھا جس میں ان سب حضرات کے نام تھے اور تماشا یہ کہ ان فتوؤں پر ناز تھا چنانچہ ایک خواب اپنا خود بیان کیا کہ میرے ہاتھ میں دوزخ کی کنجیاں دیدی گئی ہیں اس کا مطلب عقلمند یہ سمجھے کہ جس کو ہم چاہیں گے کفر کا فتوی لگا کر جہنم میں بھیج دیں مگر ظاہر ہے کہ جہنم میں بھیجنا کسی کے اختیار میں تو ہے نہیں سوائے خدا تعالی کے تو یقینی بات ہے کہ اس کا یہ مطلب نہیں بلکہ معنے یہ ہیں کہ تم لوگوں کو گمراہ بنا بنا کر جہنم میں بھیج رہے ہو ۔ پھر فرمایا کہ ان حرکتوں پر سزا ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو اس کو تو حق تعالی ہی جانتے ہیں ۔ لیکن