ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
کھول دو یا چاقو سے کاٹ ڈالو اس شخص نے جا کر چاقو سے بند کاٹ ڈالے جس سے بانس کی کھر پچیاں الگ الگ ہو گئیں اس کو ایک لطیف صورت سے ختم کرا دیا یہ حکیمانہ طرز تھا ۔ آپ سمجھ گئے کہ ایک مدت تک اس کے قلب میں تعزیہ کی عظمت اور ادب رہ چکا ہے اہانت کی صورت پر دفعۃ قادر نہ ہو گا اس لئےلطیف عنوان سے اس کو فنا کرا دیا بہ تدریج اس ناگوار صورت کو بھی گوارا کر لے گا اور وہی بات حاصل ہو جاوے گی جو حضرت شہید رحمۃ اللہ علیہ نے فرمائی لیکن عنوان اور تدریج کا فرق تھا ایک شخص کے پاس حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کے نامزد ایک کاغذی تصویر تھی جس کو رکھنا جائز نہ سمجھتا تھا وہ حضرت شہید صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا کہ حضور کی نامزد میرے پاس ایک تصویر ہے اس کو میں کیا کروں شہید صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کرتا کیا توڑ پھوڑ دے تصویر کی کوئی حرمت نہیں اس کی ہمت نہ ہوئی وہاں سے یہ شخص حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے پاس حاضر ہوا اور وہی عرض کیا جو وہاں کیا تھا حضرت شاہ صاحب نے فرمایا کہ وہ جاندار ہے یا بے جان ۔ عرض کیا بے جان ۔ فرمایا کہ جب صاحب تصویر بے جان ہو گئے تھے آپ کے ساتھ کیا معاملہ کیا گیا تھا ۔ عرض کیا کہ غسل و کفن دے کر دفن کر دیا گیا تھا ۔ فرمایا تم بھی ایسا ہی کرو اس تصویر کو خوب گلاب اور مشک و عنبر سے مل مل کر غسل دو اور ایک قیمتی کپڑے میں لپیٹ کر ایسی جگہ دفن کر دو جہاں کسی کا پیر نہ پڑے ۔ بات ایک ہی تھی صرف عنوان کا فرق ہے ۔ شاہ صاحب حکیم تھے ۔ کیا اس کو مداہنت کہتے ہیں اور حضرت شہید صاحب رحمۃ اللہ علیہ برہنہ شمشیر تھے ۔ آخر دین میں جرنیلوں اور کرنیلوں کی بھی ضرورت ہے ۔ تھی ہر ایک کی جدا شان سبحان اللہ سب حضرات سے دین کی خوب اشاعت ہوئی ۔ 8رجب المرجب 1351ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم سہ شنبہ (132) تعلیم یافتہ حضرت کا فساد و عقیدہ ایک نو عمر نو وارد نے حاضر ہو کر حضرت والا سے مصافحہ کیا بعد مصافحہ دریافت فرمایا کہ کہاں سے آنا ہوا اور کس غرض سے ۔ عرض کیا کہ بنگال میں فلاں مقام ہے وہاں سے حاضر ہوا اور آنے کی غرض تحصیل علم ہے دریافت فرمایا کہ وطن ہی میں رہ کر کیوں نہیں پڑھا ۔ عرض