ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
تصنیفات کا زیادہ حصہ غیر منقولا ہیں ۔ اول تو میرے پاس کتابیں نہیں اور جو ہیں ان پر نظر نہیں اور تصنیف بدوں کتابوں پر نظر ہوئے مشکل ہے جس کا اب تحمل نہیں اس ہی لئے اب جو فتاوے آتے ہیں واپس کر دیتا ہوں ۔ ہاں جواب میں اجمالا اپنا مسلک ظاہر کر دیتا ہوں اور یہ بھی لکھ دیتا ہوں کہ دیوبند سے معلوم کر لو ۔ خلاصہ یہ ہے کہ باوجود ان سب تخفیفات کے اورجی بھی چاہنے کے فراغ نصیب نہیں ہوا لیکن اب میں بے مروتی کرکے اس کا بھی انتظام کروں گا ۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت کی تو ساری عمر کا حصہ دین ہی کی خدمت میں صرف ہوا اور اللہ کی مخلوق کو سیدھا راستہ بتلا دیا ۔ فرمایا کہ جی ہاں اب تک دوسروں ہی کو راہ بتلانے میں وقت صرف ہوا ۔ اب اپنا بھی تو جی چاہتا ہے کہ کچھ اللہ اللہ کروں اور یہ فراغ تو وہ نعمت ہے کہ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بھی ایسا وقت تجویز فرمایا گیا ۔ حق تعالی فرماتے ہیں اذا جاء نصر الله والفتح ورايت الناس يدخلون في دين الله افواجا فسبح بحمد ربك واستغفره انه كان توابا ۔ جس كا حاصل يه ہے کہ اب ضروری کام ہو چکے تسبیح وحمد واستغفار میں مشغول ہو کر یہاں آنے کی تیاری کرو ۔ جب آپ کے لئے ایسے وقت کی ضرورت ہوئی تو دوسروں کی تو حقیقت کیا ہے کہ وہ اس سے مستغنی ہوں ۔ (379) تدا بیر مامور بہا کا درجہ ایک صاحب کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ لوگ مجھ کو بد نام کرتے ہیں کہتے ہیں کہ ذرا ذرا سی بات پر خفاء ہو جاتا ہے ۔ ان کے نزدیک وہ بات ذرا سی ہوتی ہے اس کی بالکل ایسی مثال ہے کہ کسی شخص کے سوئی چبھودی اس نے کہا آہ اس سے کہا جائے کہ کوئی چھری یا تلوار تھوڑا ہی ماری ہے جو اس قدر زور سے آہ کی تو کیا سوئی کے چبھنے سے تکلیف نہ ہو گی ۔ میں سچ عرض کرتا ہوں کہ اغبیاء کی حرکتوں سے میرے دماغ پر تبخیر شروع ہو جاتی ہے اور اس کا قریب قریب روزانہ سابقہ پڑتا ہے اسی وجہ سے میں اغبیاء سے براہ راست خطاب نہیں کرتا ۔ دوسرے شخص کے واسطہ سے کرتا ہوں ۔ اس صورت میں مضمون کی تو پھر بھی گرانی ہوتی ہے مگر لب ولہجے کی گرانی سے بچ جاتا ہوں اس سے بھی ایک گونہ راحت ملتی ہے ۔ لوگوں کی طبیعتیں اس قدر بھدی واقع ہوئی ہیں کہ تصوف بے حسی کا نام رکھا ہے