ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
ویسرائے پر نہیں بلکہ ان مسلمانوں پر الزام ہے جنہوں نے ویسرائے کو غلط مشورہ دیا اب مسلمانوں کو چہئے کہ اس فیصلہ کی منسوخی کی درخواست کریں اگر درخواست منظور ہو جائے شکریہ کے ساتھ قبول کریں اور اگر منظور نہ ہو تو خاموشی کے ساتھ صبر کریں ۔ جو انسپکٹر میری تحقیق رائے کے لئے آئے تھے کہنے لگے کہ فیصلہ کو غلط بتلانا بہت سخت بات ہے میں نے کہا کہ سخت ہوا کرے اس کے وہ ذمہ دار ہیں کیوں ہم سے رائے لی گئی ۔ رائے تو وہی ظاہر کی جائے گی جو شریعت کا حکم ہے ۔ مسئلہ تو اگر بادشاہ بھی پوچھے گا اس جواب بھی وہی دیا جائے گا جو شرعی حکم ہے ۔ اور ان کی حکومت ہمارے ہاتھ پیروں پر ہے قلب پر حکومت نہیں حق کے واضح کرنے میں ان کی کوئی رعایت نہیں کر سکتے ۔ اور میں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے خود سوال کیا رائے معلوم کی اس سے حق ان کے کانوں میں پڑ جائے گا ۔ اب آگے وہ جانییں وہ ذمہ دار ہیں جو چاہے نافذ کریں تو صاحب ہم کو انگریزوں سے ایسا تعلق ہے اس پر بھی اگر کوئی بد فہم اور کوڑ مغز تعلق سمجھے اس کا میرے پاس کوئی علاج نہیں اور یہ معترضین خود ہنود کی خوشامدوں میں دین وایمان کو تباہ اور برباد کر رہے ہیں اس کی کچھ پروا نہیں ۔ (386) تعلق مع اللہ کی ضرورت ایک مولوی صاحب کے سوال میں فرمایا کہ میرے پاس تو کوئی داڑھی منڈا آئے یا بد عمل آئے میں اس کی کوشش کرتا ہوں کہ تعلق پیدا ہو پھر عمل کی توفیق ایک منٹ میں پیدا ہو جاتی ہے ۔ (387) بیکار وقت کھونا بہت برا ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بے کار وقت کا کھونا نہایت برا ہے اگر کچھ بھی کام نہ ہو تو انسان گھر کے کام میں لگ جائے ۔ گھر کے کام میں لگنے سے دل بھی بہلتا ہے اور عبادت بھی ہے یہ مجمعوں میں بیٹھنا خطرہ سے خالی نہیں کسی کی حکایت کسی کی شکایت بعض مرتبہ غیبت تک نو بت آجاتی ہے اس سے اجتناب کی ضرورت ہے ۔ (388) عقل سے کام لینے کی ضرورت ایک نو وارد صاحب نے جو ایک روز قبل سے خانقاہ میں مقیم تھے مجلس میں آکر بیٹھنے سے قبل