ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
حاضری اسی ٹرین سے سوار ہونے پر موقوف ۔ اتفاق سے ان کی جیب میں ایک کارڈ نکل آیا اس زمانہ میں کارڈ کی قیمت ایک پیسہ تھی اس کو فروخت کرنے کے لئے مسافروں سے التجا کی کسی کو رحم آگیا خرید لیا ورنہ ایک پیسہ بدون سارا کرایہ بیکار تھا ۔ خواجہ صاحب کہتے تھے کہ اس روز معلوم ہوا کہ پیسہ بھی خدا کی بڑی نعمت ہے ۔ میں اس ہی لئے کسی سے اس کی سفر کی حالت میں ہدیہ لیتے ہوئے رکتا ہوں جب تک گنجائش کا پورا اطمینان نہ ہو جاوے کہ کہیں اس کو تکلیف نہ ہو اب تو محبت کے جوش دے رہا ہے ہوش آنے پر کہیں افسوس نہ ہو ۔ بلکہ میں عموما کہا کرتا ہوں کہ ہوش میں ہدیہ دینا چاہیے جوش میں نہ دینا چاہیے تاکہ پھر پچھتائے نہیں ۔ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمۃ اللہ علیہ تو اپنے سفر میں بھی کسی سے ہدیہ قبول نہ فرماتے تھے اور یہ فرمایا کرتے تھے کہ ممکن ہے کہ ہماری صورت دیکھ کر بیچارے کو جوش پیدا ہو گیا ہو پہلے سے ارادہ ہو پھر تنگی ہو ۔ اور ہدیہ کے متعلق ایک یہ بات بھی فرمایا کرتے تھے کہ جو ہم کو حاجت مند سمجھ کر ہدیہ دے ہم نہیں لیتے کہ کہ ذات ہے اس کو حق کیا کہ وہ ہم کو غریب سمجھے چاہے ہم غریب ہی ہوں اور جو شخص محبت سے دے لے لیتے ہیں ۔ سبحان اللہ ان حضرات کے کیسے پاکیزہ اصول ہیں ۔ ان کی ہر بات میں اپنی اور دوسروں کی راحت ہوتی ہے ۔ یہی لوگ صوفی کہلائے جانے کے قابل ہیں یہی بڑا تصوف ہے کہ اپنے سے دوسرے کو تکلیف نہ ہو ۔ (478) تشبہ اہل باطل کے حرام ہونے کا سبب ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بعض اہل لطائف نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص مکاری سے صوفی بنے اور صوفیوں کی وضع اختیار کرے اس کی بھی تحقیر نہ کرنا چاہیے کیونکہ یہ تشبہ علامت اس کی ہے کہ اس کے قلب میں اس جماعت کی عظمت ہے کیونکہ تشبہ اسی کے ساتھ کیا جاتا ہے جس کی قلب میں عظمت اور وقعت ہوتی ہے اور اسی سے تشبہ باہل باطل کا مسئلہ حل ہو گیا اور اس بناء پر علاوہ حدیث میں ہونے کے وہ مسئلہ خود نص قرآنی میں موجود ہے ارشاد فرماتے ہیں ولا تركنوا الي الذين ظلموا فتمسكم النار یعنی مائل مت ہو تم ان لوگوں کی طرف جنہوں نے ظلم کیا کبھی تم کو بھی آگ پہنچ جائے اس سے معلوم ہوا کہ اہل باطل کی طرف میلان حرام ہے اور تشبہ بدون میلان قلبی کے ہوتا نہیں ۔ قلب می اول اس کی عظمت آتی ہے اور اس کے استحسان کا درجہ پیدا ہوتا ہے اور اس کی طرف میلان ہوتا ہے اس کے اثر سے تشبہ ہوتا ہے ۔ پس جب یہ میلان حرام ہے تو تشبہ بھی حرام ہے یہ ہے