ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
گا میں نے پوچھا کب پہنچ جاؤ گے ۔ کہا کہ آج ہی پہنچ جاؤں گا ۔ میں نے کہا کہ آج ٹھہر جاؤ اگر کوئی حرج نہ ہو کہا کہ نہیں مجھ کو جانا ضروری ہے میں نے دریافت کیا کہ پیدل کیوں آئے کہا کہ خرچ پاس نہ تھا میں نے کہا کہ خرچ مجھ سے لے لو ۔ کہا کہ آپ سے تو نہ لوں گا ۔ میں نے کہا کہ آخر حرج کیا ہے کہنے لگا کہ شرم معلوم ہوتی ہے یہ بھی کہا تھا کہ گھاٹ والوں کو بھی پیسہ نہیں دیا خرچ نہ ہونے کی وجہ سے میں نے کہا کہ گھاٹ والوں سے شرم نہ کی اور مجھ سے لینے میں شرم کرتے ہو ۔ کہا کہ قرض دے دیجئے ۔ میں نے کہا کون سی ایسی بڑی رقم ہے جو قرض دوں غرضکہ بمشکل تمام اس شخص نے کچھ پیسے لئے اور یہ کہہ گیا کہ گھر پہنچ کر جو بچے گا اللہ کے واسطے دے دوں گا ۔ میں نے کہا کہ جو چاہے کرنا تیری ملک ہے بعض فطری طور پر سلیم الطبع ہوتے ہیں مجھ پر اس کی سادگی اور صفائی کا بے حد اثر ہوا اگر میرے مزاج میں سختی ہے تو اس پر سختی کیوں نہیں کی آخر میرے کام کا تو حرج ہوا اس شخص کا استغناء ملا حظہ ہو ۔ غریب آدمی پیسہ تک پاس نہیں ۔ پیدل چل کر آیا کھانے کا بھی کوئی انتظام نہ تھا لیکن پیسہ قبول نہ کرتا تھا آج کل یہ باتیں جن کو زہد اور تقوی کا دعوی ہے ان میں بھی نہیں ۔ (167) ہدیہ کے آداب ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ہدیہ کے آداب میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہدیہ اتنا دے کہ جس کو دے رہا ہے اس پر بار نہ ہو ۔ نیز ایک یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ ہدیہ حالت جوش میں نہ دے بلکہ حالت ہوش میں دے ۔ مطلب یہ کہ دے تو محبت کے جوش ہی میں لیکن اس جوش کو سکون ہونے دے اس سکون کی حالت میں اپنے مصالح پر نظر ثانی کرے تاکہ کسی تنگی سے پچھتانا نہ پڑے یہ قانون ہے ہدیہ کا فرمایا کہ ہدیہ پر ایک عجیب حکایت یاد آئی ایک عالم نے اپنے وعظ میں اپنی حاجت پیش کی ایک شخص کے پاس ساری عمر کا ذخیرہ سو روپیہ تھے اس نے خیال کیا کہ اس سے بہتر مصرف اور کیا ہو گا ۔ عالم ہیں حاجت مند ہیں گھر جا کر سو روپیہ لا کر پیش کر دیے ۔ اس پر لوگوں نے بڑی تعریف اور مدح کی تھوڑی دیر میں آیا کہ حضرت وہ جو سو روپیہ میں نے آپ کو دیے تھے وہ میرے نہ تھے میری والدہ کی