ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
صاحب کہنے لگے کہ آپ سے لینا چاہئے یا آپ کو دینا چاہئے ۔ لینا تو بڑے شرم کی بات ہے ۔ میں نے کہاں اچھا یہ بتلاؤ کہ دنیا زیادہ قیمتی ہے یا دین ۔ میں نے کہا ایسی قیمتی چیز لیتے ہوئے تو شرم نہیں آئی اور اس سے گھٹیا چیز لینے سے بچتے ہو ۔ چپ رہ گئے حالانکہ جواب اس کا بھی تھا کہ دین دیکر تو تمہارے پاس بھی رہتا ہے اور دنیا دے کر تمہارے پاس نہیں رہتی لیکن اگر وہ یہ جواب دیتے تو میں ان کو اس کا جواب دیتا ( مگر وہ جواب بیان نہیں فرمایا 12 جامع ) (104) طبیب کی تقلید تدابیر میں کی جاتی ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک غیر مقلد کا خط آیا تھا کہ مجھ کو بھی اللہ کا نام بتلا دو میں نے لکھا کہ مجھ کو عذر نہیں مگر اول یہ بتلا دو کہ تم میری تقلید بھی کرو گے یا نہیں بے چارا بہت گھبرایا کیونکہ اگر لکھتا ہے کہ تمہاری تقلید نہ کروں گا تو اس پر یہ سوال ہوتا ہے کہ جب میرا اتباع نہ کرو گے تو تعلیم سے کیا فائدہ اور اگر لکھتا ہے کہ کروں گا تو یہ سوال ہوتا ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تو تقلید کرتے نہیں میری کیسے کرو گے اس لئے جواب سے عاجز ہو کر لکھا کہ اس سوال کو چھوڑ دو اللہ کا نام بتلا دو حالانکہ اس کا بہت سہل جواب تھا وہ یہ کہ تمہاری تقلید کروں گا اور اس پر جو سوال ہوتا ہے اس کا جواب یہ ہے کہ تمہاری تقلید احکام میں تھوڑا ہی ہو گی محض اعمال کی تدابیر میں ہو گی جیسے طبیب کی تقلید تدابیر میں کی جاتی ہے اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید احکام میں کرائی جاتی ہے مگر اس سے جواب نہ بن پڑا ۔ (105) معترضین نے کسی کو معاف نہیں کیا ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بے چارا حسین بن منصور تو کس شمار میں ہے جو اعتراض سے بچتا وہ تو معترضین کا تختہ مشق ہے ۔ معترضین نے تو انبیاء علیہم السلام تک کو ساحر اور کاذب کہا سوا بن منصور بے چارا تو کس شمار میں ہے وہ تو کوئی کاملین سے بھی نہیں گو معذور ہو اگر کسی معترض نے کچھ کہہ دیا تو کیا تعجب ہے ۔ (106) اعتقاد اور عدم اعتقاد کا مدار ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہاں ایک غیر مقلد عالم پنجاب سے آئے تھے بسبیل گفتگو