ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
بلا وجہ شرعی کے توڑنا بڑی سخت بات ہے بعض مرتبہ بلا وجہ اس تعلق کے قطع کرنے سے خذلان کی نوبت آ جاتی ہے اللہ تعالی اپنی حفاظت میں رکھے ۔ (170) ایک مدرسہ سے متعلق استفتاء کا جواب ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ہم تو انقلاب چاہنے والوں کی مخالفت نہیں کرتے ہاں یہ ضرور چاہتے ہیں کہ نعم البدل ہوبئس البدل نہ ہو ۔ اجی یہ جو اس وقت ہیں ہم بھی کہتے ہیں کہ برے ہیں لیکن اگر کوئی ان سے بھی زیادہ برا آیا تو کیا ہو گا اس وقت ان کا غنیمت ہونا یاد آوے گا ۔ جیسے ایک کفن چور تھا وہ مردے کی قبر کھود کر کفن نکال لاتا ۔ لوگ ناراض تھے اس کے مرنے کی دعاء کرتے تھے جب وہ مر گیا تو بیٹے نے یہ حرکت شروع کی کہ کفن تو لاتا ہی تھا مگر اوپر سے مردے کے مقعد میں ایک لوہے کی میخ بھی ٹھوک آتا تب لوگوں نے اس کے باپ ہی کو اچھا کہنا شروع کیا کہ وہی اچھا تھا وہ کفن ہی کھسوٹتا تھا اور تو کوئی حرکت مردے کے ساتھ نہ کرتا تھا اور یہ ظالم کفن کھسوٹ تو ہے ہی اوپر سے مردے کے ساتھ یہ حرکت بھی کرتا ہے ۔ سو یہاں بھی کہیں ایسا ہی نہ ہو جاوے کہ ان کا جانشین ان سے بھی بدتر آئے اور وہی مثل صادق آئے کہ پدر اگر نہ تو اندپسر تمام کند اور پھر ان کی ہی تعریف ہو ۔ اس قوم میں یہ بات ہے کہ اپنی غرض کے خواہاں ہیں اپنے مقاصد کو پورا کرنا چاہتے ہیں اب اس میں گو کسی کو بلا قصد ضرر ہی پہنچ جائے ۔ قصد ضرر پہنچانے کا نہیں کرتے اور دوسری قوم براہ راست مسلمانوں کو ضرر پہنچانا چاہتے ہیں تو کیا یہ تھوڑا فرق ہے مگر مسلمانوں پر تعجب ہے کہ وہ اس حالت میں بھی ان مخالفین کو قوت پہنچاتے ہیں اور اپنے بھائیوں کو ضرر بلکہ مشاہدہ یہ ہے کہ مسلمان کو دوسری قوم سے زیادہ خود مسلمان ہی زیادہ ضرر پہنچاتے ہیں اور باہم ایسی نا اتفاقی ہے کہ دو مسلمان مل کر ایک جگہ نہیں بیٹھ سکتے نہ ایک جگہ بیٹھ کر کوئی دنیا کا کام کر سکتے ہیں نہ دین کا ورنہ اگر مسلمانوں میں اتفاق ہو جائے تو میں بقسم عرض کرتا ہوں کہ ان سے کوئی آنکھ نہیں ملا سکتا مگر افسوس تو یہ ہے کہ مسلمانوں سے اتفاق مفقود ہی ہو گیا ۔ ایک انگریز افسر نے عجیب بات کہی کہ ہندوستان میں تین قومیں آباد ہیں مسلمان ہندو انگریز ۔ انگریزوں کے دو دشمن ، ہندو اور مسلمان ۔ ہندوؤں کے دو دشمن انگریز