ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
طرح لے جاؤں ۔ ادھر ادھر کھڑا ہوا دیکھ رہا تھا کہ ایک قبر میں سے کچھ آہٹ سی معلوم ہوئی ۔ اور سانس کی بھی آواز معلوم ہوئی ۔ سپاہی لوگ ڈرتے کم ہیں قبر کے پاس جاکر دیکھا تو ایک شخص چادر اوڑھے لیٹا ہے ۔ سپاہی نے ڈانٹ کر کہا کون لیٹا ہے ۔ باہر نکل آ ۔ اس سپاہی نے ایک چابک رسید کیا اور کہا کہ یہ گھوڑی کا بچہ گردن پر رکھ اور گاؤں تک پہنچا گھوڑی کا بچہ لاد کر گاؤں تک لے گیا اس سپاہی نے غریب سمجھ کر دو آنہ پیسے دے دیئے ۔ اپنے گھر آیا اور مولوی صاحب کے پاس پہنچا سلام کے بعد کہا کو مولوی جی تم نے چھوٹی سی بات کو اس قدر طول دے دیا ۔ میں آج ہی امتحان کر کے آرہا ہوں ۔ میں قبرستان میں پہنچا اور ایک قبر میں لیٹ گیا وہاں فرشتے وغیرہ کچھ بھی نہیں آئے ۔ مزاحا فرمایا کہ نہ منکر آئے نہ معروف ۔ نہ سوال نہ جواب ۔ نہ دوزخ کی کھڑکی نہ جنت کی نہ سانپ نہ بچھو۔ صرف ایک بہت ہی ہلکا سا قصہ ہو وہ یہ کہ ایک سپاہی آتا ہے وہ ایک ڈانٹ دیتا ہے ۔ پھر باہر نکلنے کو کہتا ہے باہر آجانے پر ایک چابک مارتا ہے گو اس سے تکلیف ہوتی ہے لیکن وہ قابل تحمل ہے ۔ آدمی برداشت کر سکتا ہے پھر ایک گھوڑی کے بچے کو گردن پر رکھوا کر گاؤں تک لے جاتا ہے اور دو آنہ پیسے دیتا ہے ۔ بس اتنا واقعہ ہے جس کو تم نے اس قدر بڑھا رکھا اور لوگوں کو ڈرا رکھا ہے پھر تفریعا فرمایا کہ یہ تو ایک ہنسی کی حکایت ہے لیکن اس کی ایک نظیر ہے وہ یہ کہ جیسے اس شخص نے عذاب قبر اور سوال وجواب کی تفسیر سمجھی ۔ ایسے ہی آج کل کے عقلاء قرآن کو اپنے زمانہ کے واقعات سے منطبق کر کے قرآن حدیث کی تفسیر کرتے ہیں جس کی حقیقت اس سے کم نہیں جیسا اس شخص نے قبر کے معائنہ کو سمجھا ۔ (218) تجربہ اور عقل میں فرق ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ تجربہ اور چیز ہے عقل اور چیز ہے ۔ دونوں الگ الگ چیزیں ہیں ۔ آج کل لوگ نا واقفیت کی وجہ سے دونوں کو ایک سمجھتے ہیں جو سخت دھوکہ اور غلطی ہے ۔ دیکھو ویسرائے کو شاید یہ بھی خبر نہ ہو کہ گیہوں کس موسم میں بویا جاتا ہے تو اس کو قلت تجربہ کہیں گے نہ کہ قلت عقل ۔ اور گاؤں کا جاہل کاشتکار جانتا ہے تو کیا اس کو یہ کہا جائے گا کہ یہ ویسرائے سے بھی زیادہ عاقل ہے ہرگز نہیں ۔ ایسے ہی یہاں