ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
شرمندہ ہوتے تھے کہ ہماری وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو ایسا خطاب کیا گیا اپنے پر قیاس نہ کرنا چاہیے اسی کو مونا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ کارپا کاں راقیاس از خود مگیر گرچہ مانددر نوشتن شیرو شیر اور یہ عشق ہی وہ چیز ہے جس سے محبوب کے حقوق بتمامہ اور بکمالہ ادا ہوتے ہیں ۔ میں اسی لئے کہا کرتا ہوں کہ حق جل علی شانہ کے ساتھ محبت پیدا کرنے کی کوشش کرو اور اس کا سہل ذریعہ اہل محبت کی صحبت ہے جب اس صحبت کے حقوق ادا کئے جائیں ۔ (27) قبض و بسط امور حالی وٖذ وقی ہیں ایک صاحب کے سوال کے جو قبض و بسط کے متعلق تھا جواب میں فرمایا کہ ان باتوں کو وہی سمجھ سکتا ہے جس نے کسی شیخ کی تعلیم سے کچھ خلوت میں کام کیا ہو محض زبانی جمع خرچ سے سمجھ میں نہیں آسکتا کیونکہ یہ امور حالی وذ وقی ہیں جو کام کرنے پر معلوم ہو سکتے ہیں بدون کام میں لگے ان کا پتہ چلنا مشکل ہے آپ سوال ہی تو کر رہے ہیں کبھی کچھ کر کے بھی دیکھا ہے ۔ کر کے دیکھنے کی چیز کو میں تقریر میں کیسے بیان کر دوں کہ قبض اور بسط کیا چیز ہیں ۔ سوال کےلئے مناسبت کی ضرورت ہے آپ کی تو ایک ٹکا بھر زبان ہل گئی نہ فکر ہوئی نہ غور کیا کہ آخر اس سوال سے دوسرے کو کیا تنگی اور بار ہو گا وہ حال کو قال سے کیسے سمجھا دے گا ۔ عرض کیا کہ معافی کا خواستگار ہوں فرمایا کہ یہ تم لوگوں نے ایک آسان نسخہ یاد کر لیا ہے کہ معافی کا خواستگار ہوں معاف کو معاف ہی ہے مگر کیا اس معافی سے تکلیف بھی جاتی رہی آئند ایسے سوال سے سخت احتیاط کی ضرورت ہے کیا قبض اور بسط کی حقیقت معلوم کر کے آپ کو کوئی رسالہ بنانا ہے یا فن کا مجتہد اور محقق بننا ہے کام کی تو ایک بات نہیں پوچھی جاتی یوں ہی وقت کو خراب کیا جاتا ہے ۔ اپنا تو کرتے ہی ہیں دوسروں کا بھی وقت ضائع کرتے ہیں ۔یہ سب باتیں بے فکری کے سبب سوجھتی ہیں آخر تمام مسائل تصوف میں اسی ایک قبض اور بسط کی تحقیق کی آپ کو ضرورت ہوئی شاید دوسرے تمام مراحل طے ہو چکے ہیں ۔ ان بے کار باتوں میں کیا رکھا ہے کام میں لگو اور اپنے وقت کو خدا کی نعمت سمجھ کر اس کی قدر کرو ۔ آنکھ بند کرتے ہی وقت ضائع کرنے کا پتہ چل جائے گا تمام تحقیقات تدقیقات دھری رہ جائیں