ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
(258) فکر اور غور سے کام لینے کی ضرورت ایک نو وارد صاحب نے حاضر ہو کر ایک پرچہ پیش کیا حضرت والا نے ملاحظہ فرما کر فرمایا کہ یہ تو کوئی راز کی بات نہ تھی زبانی کہہ سکتے تھے یہ بھی فضول بات ہے کہ جو بات زبانی کہہ سکتے ہیں اس کے لئے پرچہ لکھا گیا ۔ حدود کی قطعا رعایت نہیں ۔ فکر اور غور سے کام لینے کی عادت ہی نہیں رہی جو جی میں آیا کر لیتے ہیں خواہ اس سے کسی کو اذیت پہنچے یا راحت ۔ کچھ فکر نہیں ۔ اور فکر کے پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔ بس یہی لڑائی ہے ۔ اور میں نے تم کو ابھی پہچانا نہیں ۔ عرض کیا کہ ایک گاؤں کا رہنے والا ہوں فرمایا کیا اس گاؤں کا یا تمہارا کوئی نام نہیں اس پر خاموش رہے ۔ فرمایا کہ یہ دوسری اذیت کی بات شروع کی کہ جواب ندارد ۔ پھر فرمایا یہ پرچہ لو اور پیچھے ہٹ کر بیٹھو ۔ جب تم کو بات کرنے کا بھی سلیقہ نہیں تو کام کیسے ہوگا ۔ خدمت لینے کا یہ طریقہ نہیں ۔ (259) علماء کو ظاہری شان وشوکت سے رہنا مناسب نہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہماری عزت اسی میں ہے کہ حجروں میں بیٹھیں اور جو کچھ ہو سکے اللہ کی مخلوق کی خدمت کرتے رہیں ۔ اور ہم کو ایسی غریبانہ وضع سے رہنا چاہئے کہ غریب سے غریب آدمی بھی آکر رات کو ہم کو جگا سکے ۔ چاہے اس جگانے والے سے ہم لڑ ہی پڑیں مگر وہ اس کی جرات کر سکے اور علماء کو ظاہری شان وشوکت سے رہنا مناسب نہیں اس لئے کہ غریب مسلمان استفادہ نہیں کر سکیں گے میں تو ہمیشہ اس کا خیال رکھتا ہوں ۔ (260) ڈاک خانہ اور بینک کے سود کا حکم ایک صاحب نے ڈاک خانہ اور بینک کے سود کے متعلق سوال کیا ۔ فرمایا کہ یہ مسئلہ علماء میں مختلف فیہ ہے میری رائے اس کے خلاف ہے ۔ میں ڈاک خانہ اور بینک کے سود کو ناجائز سمجھتا ہوں ۔ اسی سلسلہ میں ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اگر کسی طبیب نے کسی خاص مریض کو کسی خاص تدبیر کے ساتھ سنکھیا کھانے کو بتلادیا تو اس کا عام اشتہار تھوڑا ہی دیا جاوے گا کہ سب سنکھیا ہی کھایا کریں اگر ایسا کیا تو ہلاکت کا سبب ہوگا ۔ ایک