ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
طرف رخ نہ کیا ۔ جب موپلوں کی تباہی کا نقشہ سامنے آتا ہے اس قدر دل دکھتا ہے جس کو بیان نہیں کیا جا سکتا ۔ اس کی تمام ترذمہ داری عند اللہ اور عند الناس ان بد عقل اور بد فہم لیڈروں ہی پر ہے جنہوں نے ان کو تقریریں کر کے بھڑکایا اور اگر مسلمانوں کی یہی حالت رہی اور دوست دشمن کو نہ پہچانا اور یہی بد عقل لیڈر اور ان کے ہم خیال مولوی ان کی کشتی کے ناخدا رہے تو دیکھئے آئندہ کیا حشر ہوتا ہے اللہ تعالی مسلمانوں کو فہم اور عقل سلیم عطا فرمائیں ۔ 10 رجب المرجب 1351ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم پنج شنبہ (145) رسالہ آداب الشیخ و المرید کا خلاصہ ایک صاحب ایک پرچہ ہاتھ میں لئے ہوئے حاضر ہوئے اور حضرت والا سے عرض کیا کہ پرسوں قبل نماز عصر اور بعد نماز عصر جن کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے اس غلطی کے تدارک کو حضرت نے فرمایا تھا وہ آج اس مضمون کا مسودہ لکھ کر لائے ہیں اور میرے ذریعہ سے پیش کرنا چاہتے ہیں اگر اجازت ہو تو میں اس مضمون کے مسودہ کو پیش کرنے کا ذریعہ بن جاؤں ۔ فرمایا کیا حرج ہے ۔ وہ مسودہ پیش کر دیا گیا ۔ فرمایا کہ تم تو مسودہ ساتھ لے کر آئے تھے اور مجھ سے اجازت چاہ رہے تھے یہ کیا بات ۔ مجھ سے اجازت حاصل کرنے کے بعد ان سے پرچہ لینا چاہئے تھا یہ بھی ایک غلطی ہے عرض کیا کہ آئندہ کبھی ایسا نہ ہو گا ۔ فرمایا نہ ہو گا سہی مگر جو ہوا اس کا سبب تو بے فکری ہے جس کا مرض تو عام ہو رہا ہے ۔ اچھا لائیے ۔ پیش کر دیا گیا ۔ ملاحظہ فرما کر فرمایا کہ ان سے کہہ دو کہ آئندہ ایسی حرکت نہ کریں ۔ اب میں معاف کرتا ہوں ۔ مجھ کو یہ بھی گوارا نہیں کہ دو مسلمانوں میں کشیدگی اور بے لطفی ہو اور نہ یہ پسند کہ اس قدر اور اس درجہ کا باہم اختلاط اور ایسے تعلقات پیدا کئے جائیں کہ جس کی وجہ سے اپنا اور دوسرے کا وقت فضول برباد کیا جائے ۔ ان سے یہ بھی کہہ دینا کہ یہ میرا احسان ہے کہ میں اس طرح پر معاف کر رہا ہوں ۔ بڑی نالائق حرکت تھی کہ ایک تو ان سے تبرکات کے متعلق سوال کیا کہ لائے ہو یا نہیں ۔ دوسرے مجلس کے آداب کے خلاف ہے کہ دوسروں سے مصافحہ اور ملاقات کےلئے اٹھ کر جایا جاوے اگر کوئی ضرورت شدیدہ ہو ۔ مثلا استنجا وغیرہ وہ ضرورت کی چیز ہے مجلس سے اٹھ کر جانا ایسے کاموں کےلئے کوئی حرج نہیں ورنہ