ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
مکہ معظمہ میں ایک مولود شریف میں شرکت پر حضرت مولانا گنگوہی کے انکار سے حضرت حاجی صاحب نے خوشی کا اظہار فرمایا فرمایا کہ ایک مرتبہ مکہ معظمہ میں حضرت مولانا گنگوہی سے حضرت صاحب نے فرمایا کہ فلاں جگہ مولود شریف ہے تم چلتے ہو مولانا نے صاف انکار کر دیا کہ نہیں حضرت میں تو نہیں جا سکتا میں تو ہندوستان میں اس کو منع کرتا ہوں حضرت نے فرمایا جزاک اللہ میں اتنا تمہارے جانے سے خوش نہ ہوتا جتنا نہ جانے سے خوش ہوا ۔ حضرت مولانا گنگوہی نے فرمایا کہ جو بات حضرت حاجی صاحب میں تھی وہ کسی میں نہ تھی فرمایا کہ ایک مرتبہ حضرت مولانا گنگوہی حضرت حافظ محمد ضامن کی بہت تعریف فرما رہے تھے بعد میں فرمایا مگر جو بات اس شخص میں ( یعنی حضرت حاجی صاحب قدس سرہ ) میں تھی وہ کسی میں نہ تھی حالانکہ گفتگو سے یہ معلوم ہوتا تھا کہ حضرت حافظ کو ترجیح دے رہے ہیں یہ مقولہ خود حضرت مولانا گنگوہی سے سنا ہے ۔ حضرت حاجی صاحب بعض اوقات تمام رات ایک شعر کو پڑھ کر روتے ہوئے گزار دیتے تھے فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب بعض اوقات تمام تمام رات اس ایک شعر کو پڑھ پڑھ کر روتے روتے گزار دیتے تھے اے خدا ایں بندہ را رسوا مکن گر بدم ہم سرمن پیدا مکن یہ حافظ عبدالقادر سے سنا ہے ۔ حضرت مولانا گنگوہی نے حضرت حاجی صاحب سے کہا کہ ذکر میں رونا نہیں آتا فرمایا کہ ایک مرتبہ مولانا گنگوہی نے حضرت حاجی صاحب سے عرض کیا کہ مجھے رونا نہیں آتا حالانکہ اور ذاکرین پر کثرت سے گریہ طاری ہوتا ہے حضرت نے فرمایا ہاں جی اختیاری بات نہیں کبھی آنے بھی لگتا ہے پھر تو یہ حال ہوا کہ جب مولانا کرنے بیٹھتے