ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
ہوئی اس وجہ سے عشاء کے بعد جواب لکھا ہے اس لئے مضمون کی بے ربطی پر خیال نہ کیا جائے تو اس پر انہوں نے لکھا ہے کہ آپ نے عشاء کے وقت جو لکھا اس سے مجھے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت آپ نے میری طرف قصدا توجہ کی ہے ۔ کیونکہ اس عشاء کے وقت ہی میری ایک مناظر سے توحید میں گفتگو ہو رہی تھی میں نے اس کی سب دلیلیں توڑ دیں اور آخر میں میں نے یہ فیصلہ کیا کہ اگر وہ ( یعنی حضرت مرشدی مولائی مولانا تھانوی مد ظلہم العالی ، کہہ دے تو بلا دلیل مان لوں گا ۔ ( ہنس کر فرمایا ) توحید کے قائل نہ ہوئے ۔ یعنی خط پہنچنے سے پہلے اور میری کرامت کے قائل ہوئے حالانکہ میں نے اس کا عذر بھی لکھ دیا تھا کہ اگر مضمون بے ربط ہو تو خیال نہ کریں انہوں نے یہ سمجھا بلکل می پرانند کا قصہ ہے۔ آجکل کی سفارش، سفارش نہیں ہوتی فرمایا کہ آجکل کی سفارش سفارش نہیں ہوتی بلکہ جبر کیا جاتا ہے جو سراسر حرام ہے زیادہ زور ڈالنے سے مخاطب کو ضرور تکلیف ہوتی ہے تو یہ کونسی خوبی ہے کہ ایک مسلمان کو تو راحت پہنچائی اور دوسرے کو تکلیف ۔ نیز جو سفارش شریعت کے خلاف ہو اس میں برکت بھی نہیں ہوتی ۔ ایک شخص نے کسی کو سفارش لکھوانا چاہا ۔ میں نے کہا کہ میں ان سے پوچھ لوں کہ تم کو تکلیف تو نہ ہو گی ۔ دو لفافے لاؤ چنانچہ وہ لفافے لائے میں نے ان کو لکھا کہ فلاں شخص یہ چاہتے ہیں اگر تم کہو تو ان کو سفارش لکھ کر دے دوں ۔ وہاں سے کچھ جواب ہی نہ آیا لیکن ان کا کام ہو گیا اور انہوں نے ( جن کو سفارشی خط لکھا تھا ) ان کو ( جو سفارشی خط لکھانے آئے تھے ) بواسطہ خط میں یہ لکھا کہ تم نے ان ( یعنی حضرت مولانا مد ظلہم ) کو کیوں تکلیف دی ( ایک صاحب نے مجلس میں سے عرض کیا کہ حضرت کے یہ دو الفاظ سفارش کے دوسروں کے صفحہ کے صفحہ مضمون سے اچھے ہوتے ہیں ) فرمایا خیر یہ تو حسن ظن ہے دیکھئے حضرت بریرہ لونڈی تھیں ان کا حضرت مغیث سے نکاح ہوا تھا پھر یہ آزاد کر دی گئیں ( آزادی کے بعد شرعیت کا یہ حکم ہے کہ لونڈی چاہے اپنا نکاح رکھے چاہے نہ رکھے اس کو اختیار ہے ) تو حضرت بریرہ نے نکاح فسخ کر دیا تھا ۔ حضرت مغیث کو چونکہ ان سے عشق تھا وہ بازاروں میں روتے پھرتے تھے حضور نے ان کی یہ حالت دیکھ