ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
ورنہ تم سرپرست ہو تم سے ہی باز پرس ہو گی میں نے ان کو لکھا ہے کہ میں سرپرست بمعنی حاکم نہیں بلکہ بمعنی مشیر ہوں اگر کوئی بات مجھ سے پوچھی جائے گی جواب دے دوں گا ورنہ نہیں اور میں ایک مرتبہ سرپرست کی تفسیر مولانا گنگوہی کے سامنے بھی کر چکا ہوں کہ سرپرست بمعنی مشیر کے ہے نہ حاکم کے ۔ سہارنپور کی سرپرستی میں ایک جھگڑا ہو گیا تھا جس میں حکم نے مجھے اور مولانا ذولفقار علی اور مولانا رائپوری کو سرپرست بنایا تھا مولانا گنگوہی چونکہ سمجھتے تھے کہ نہ مانے گا اس لئے خط لکھا کہ تم اسے قبول کر لینا مگر یہ صاف لکھ دیا کہ اگر سرپرستی کے یہ معنی ہیں کہ جو مجھ سے پوچھا جائے جواب دے دوں تب تو خیر اور اگر حاکم کے معنی ہیں یعنی خود دیکھ کر کھود کرید کروں تو ایسی سرپرستی مجھے قبول نہیں ۔ تواضع سے عزت ہوتی ہے فرمایا کہ لوگ کہتے ہیں کہ تواضع سے ذلت ہوتی ہے یہ غلط ہے بلکہ عزت ہوتی ہے جب میں دیوبند پڑھتا تھا تو ایک مرتبہ طلبا کے ساتھ باہر تفریح کو گیا ۔ آم کا زمانہ تھا طلبا چونکہ آزاد ہوتے ہیں ایک باغ میں درخت پر چڑھ کر آم توڑنے لگے باغ والا آ گیا تو وہ لڑنے لگا طلبا بھی لڑنے لگے میں اکیلا چپ کھڑا رہا ( کیونکہ باغ والا حق پر تھا اور یہ ساتھی تھے ) میری خاموشی کا اس باغ والے پر اتنا اثر ہوا کہ شرمندہ ہو کر معذرت کرنے لگا اور وہ سب آم توڑے ہوئے دے دیئے اور کہا کہ آپ لوگوں کو ایسا نہ چاہئے اور گو باغ آپ کا ہے مگر دریافت تو کر لینا چاہئے پھر جب تک آموں کی فصل رہی وہ مجھے آم بھیجتا رہا میں نے منع بھی کیا لیکن نہ مانا برابر آخر فصل تک ایسے ہی بھیجتا رہا ۔ ہاتھ سے کھانے کی خاصیت فرمایا کہ خواص اشیاء کا علم اس قدر وسیع ہے کہ سوائے خدا کے احاطہ کے ساتھ کوئی نہیں جانتا میں نے متعدد نئی روشنی والوں سے کہا کہ تم جو دعوی کرتے ہو ادراک حقائق اشیاء کا تم خاک بھی نہیں سمجھتے دیکھو گدگدی ایک فعل ہے اگر اس کو اپنے ہاتھ سے کیا جائے تو کچھ بھی معلوم نہیں ہوتی اور جو دوسرے کے ہاتھ سے کیا جائے تو معلوم ہوتی ہے اس کی کیا وجہ ہے ؟ جب مؤثر یعنی حرکت خاص دونوں جگہ موجود ہے تو یہ کیا بات ہے