ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
سے نہیں آتا ذرا دیر کے بعد بولے کہ بہلی والے بہلی کو روک لینا مجھے پیشاب کی ضرورت ہے اس نے بہلی روکی آپ نے اتر کر پیشاب کیا اور اس کے ساتھ استنجاء سکھلاتے چلے کہاں تک چلتے آخر ڈھیلا پھینک دیا اس نے کہا بیٹھ جائے فرمایا ٹانگیں شل ہو گئیں ہیں ذرا دور پیدل چلوں گا تھوڑی دور چل کر اس نے پھر عرض کیا پھر ٹال دیا پھر کہا پھر ٹال دیا پھر وہ سمجھ گیا اور کہا کہ مولانا میں سمجھ گیا کہ یہ رنڈی کی گاڑی ہے آپ اس میں بیٹھیں گے نہیں پھر لیجانے سے کیا فائدہ حکم دیجئے لوٹ جاؤں فرمایا ہاں بھائی بیٹھوں گا تو نہیں مگر تم کو کاندھلہ چلنا ہو گا کیونکہ ممکن ہے کہ کوئی اس کے پاس کرایہ کو آیا ہو اور اس نے انکار کر دیا ہو تو خواہ مخواہ نقصان ہو گا ( یہاں یہ شبہ ہے کہ جب کرایہ دینا ہی تھا تو پھر کاندھلے تک خالی بہلی کیوں لائے تو بات یہ ہے کہ بعض طبیعتیں بلا کار گذاری کے لینا گوارا نہیں کرتیں یا اس کے سوا کوئی وجہ ہو ) لہذا آپ کاندہلہ تک ویسے ہی پیدل آئے اور ہر منزل پر بیلوں کو گڑ اور گھی اور گھاس دانہ کا ویسا ہی انتظام کیا اور مکان آ کر اس کو کرایہ دے کر واپس کیا ۔ زمانہ جنگ روم و روس میں حضرت مولانا فضل الرحمن گنج مراد آبادی کا دعا کرنے سے انکار فرمایا کہ زمانہ جنگ روم و روس میں مولانا فضل رحمن صاحب کے پاس ایک شخص زیارت کو آئے اور ساتھ ہی ایک شخص کا خط بھی رومیوں کی فتح یابی کی دعا کے لئے لائے کہ حضرت دعا فرماویں اللہ تعالی رومیوں کو روسیوں کے مقابلہ غلبہ دے ان کے خط دینے سے پہلے ہی حضرت نے فرمایا شروع کیا کہ واہ صاحب بڑے آئے ہیں دعا کر دو دعا کردو کیا روسی خدا کے بندے نہیں ہیں رومی ہی ہیں ایک آدمی تو شہید ہوتا ہے تمہارا کیوں دم نکلتا ہے ( پھر اس شخص کو خط دینے کی جرات نہ ہوئی کیونکہ جواب تو ہو ہی گیا ) حضرت مولانا گنگوہی اور حضرت مولانا نانوتوی کا سفر حج فرمایا کہ ایک مرتبہ حضرت مولانا گنگوہی اور مولانا نانوتوی حج بیت اللہ کو تشریف لے گئے مولانا گنگوہی کا تو قدم قدم پر انتظام اور مولانا نانوتوی لا ابالی ، کہیں کی چیز کہیں پڑی ہے کچھ پرواہ ہی نہیں اس وقت ایک گروہ مولانا گنگوہی کے پاس گیا کہ ہم بھی آپ