ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
سے عرض کیا کہ اے ابوبکر خدا کو کیا جواب دو گے جو ہمارے اوپر ایسے سخت آدمی کو خلیفہ بنایا تو آپ نے فرمایا کہ کیا تو مجھے خدا سے ڈراتا ہے ۔ اللہ تعالی سے ہر مومن ڈرتا ہی ہے لیکن اس شخص کا جو مقصود تھا اس فعل کا منکر ہونا اس کے اعتبار سے یہ بات فرمائی اور اس کا یہ جواب دیا کہ اگر اللہ تعالی مجھ سے پوچھیں گے تو یہ جواب دوں گا کہ اے اللہ میں ایسے شخص کو خلیفہ بنا کر آیا ہوں کہ آج اس کا مثل روئے زمین پر نہیں ہے ۔ ہمارے حضرت نے فرمایا کہ واقعی حکومت اور خلافت کا پورا پورا حق آپ نے ادا کیا ایسا کوئی کر نہیں سکتا شیعہ ناحق لڑتے ہیں میں تو کہتا ہوں کہ عقلمندو خلفاء ثلثہ کا شکر ادا کرو اتنے دن حضرت علی کو آرام پہنچایا ورنہ ابتداء ہی سے مشقت میں پڑتے کیونکہ ان کی خلافت آج کل کے اودھ بادشاہوں کی سی تھوڑا ہی تھی کہ اپنے عیش میں مشغول رہے ( جامع کہتا ہے کہ وہاں تو یہ ہوتا تھا کہ کوڑا لے کر تمام رات گشت کرتے تھے مخلوق آرام سے سوتی تھی وہ جنگلوں میں جہاں جگہ مل جاتی پتھروں پر سو جاتے مشکوں سے پانی بھر بھر کر گھروں پر پہنچاتے خدا کے خوف کی یہ حالت تھی کہ زمین پر کوڑا مار کر فرماتے اے کاش عمر تو پیدا ہی نہ ہوتا ۔ تیری ماں تجھے نہ جنتی اے کاش میں گھاس ہوتا جو چوپائے چر جاتے ایک دفعہ قحط سالی میں تیل کھاتے کھاتے آپ کے پیٹ میں قراقر پیدا ہو گیا تو آپ نے انگلی سے پیٹ کو دبا کر یوں فرمایا کہ ہمارے پاس تیرے لئے سوائے اس کے کچھ نہیں ہے جب تک مخلوق آرام میں نہ ہو جائے اللہ اکبر زباں پہ خدایا یہ کس کا نام آیا کہ میری نطق نے بوسے میری زباں کیلئے ( جامع ) امیرالمؤمنین کی اہلیہ کا ایک مسافرہ عورت کے وضع حمل میں خدمت فرمایا کہ ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ جنگل میں گشت فرما رہے تھے کہ یکایک ایک خیمہ میں کچھ روشنی نظر آئی آپ اس کے قریب ہوئے تو معلوم ہوا کہ درد کیوجہ سے کوئی روتا ہے تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ ایک مسافر ہے کسی جگہ جا رہا تھا راستہ میں اس