ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
حاضر ہوئے بعد میں انہوں نے کہا کہ افسوس کس ظالم نے ان کو امام سید محمود کے پاس دفن کر دیا یہ یہاں ادب کی وجہ سے اپنے انوار روکے ہوئے ہیں اگر کسی ویرانہ میں ہوتے تو دنیا ان کے انوار سے جگمگا جاتی اگر فتنہ کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں ان کی ہڈیاں نکال کر دوسری جگہ دفن کرتا پھر ان کے انوار و برکات کا مشاہدہ ہوتا ۔ حضرت مولانا گنگوہی اور حضرت مولانا نانوتوی کو ہدیہ دینے والوں کی تالیف قلوب کا واقعہ فرمایا کہ مولانا گنگوہی کے پاس کسی شخص نے دریدہ عبا بھیجا آپ نہ ہنسے نہ تحقیر کی بلکہ اس کو رفو کرا کر نماز جمعہ اسی سے پڑھی ایسے ہی مولانا محمد قاسم صاحب کے پاس ایک شخص نے ایک ٹوپی چھینٹ کی جس پر مثالباف کی گوٹ اور گوٹہ لگا ہوا تھا بھیجی آپ نے اس لانے والے کے سامنے فورا اوڑھ لی کہ مہندی سن کر خوش ہو گا ۔ حضرت حافظ ضامن شہید کا اپنے پیر و مرشد سے تعلق محبت کا واقعہ فرمایا کہ حافظ محمد ضامن صاحب اپنے مرشد حضرت میانجیو کے ہمراہ ان کا جوتہ بغل میں لے کر اور توبرہ گردن میں ڈال کر جھنجانہ جاتے تھے اور ان کے صاحبزادہ کی سسرال بھی وہی تھی لوگوں نے عرض کیا کہ اس حالت سے جانا مناسب نہیں وہ لوگ حقیر سمجھ کر کہیں رشتہ نہ توڑ لیں حافظ صاحب نے فرمایا کہ رشتہ ایسی تیسی میں جائے میں اپنی سعادت ہر گز نہ چھوڑوں گا ۔ حضرت مولانا اسماعیل شہید بچپن میں شوخ مزاج اور تیز طبیعت تھے فرمایا کہ مولانا اسماعیل شہید بچپن میں بہت شوخ اور تیز طبیعت تھے شاہ عبدالعزیز ہر چند چاہتے تھے کہ یہ وعظ میں آیا کریں مگر یہ بھاگتے تھے ایک روز لڑکوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے آئے ۔ شاہ صاحب اس وقت بیت الخلاء میں تھے ان کو خبر نہ تھی انہوں نے لڑکوں سے کہا کہ میں وعظ کہتا ہوں سنو اور درخت کی سب سے اونچی ٹہنی پر چڑھ گئے اور شاہ صاحب کے واعظ کی بعینہ نقل کر دی بلکہ اور اپنی طرف سے نفیس افادات زیادہ کر دیئے شاہ صاحب جب اندر سے نکلے تو سب کود کود کر بھاگ گئے شاہ صاحب نے فرمایا