ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
ضمیمہ ملحوظات یعنی ملفوظات جمع کردہ مولوی عبدالباری صاحب ندوی اپنے ارادے ٹوٹنے سے بھی کئی فائدے ہوتے ہیں عرض کیا کہ حضرت دنیاوی ارادے بھی اکثر ٹوٹتے رہتے ہیں اور دینی تو مشکل ہی سے کوئی پورا ہوتا ہے ۔ پانچ وقت کی الٹی سیدھی نماز کے علاوہ جماعت و تہجد تک کا التزام نہیں قائم رہتا برسوں سے یہی حال ہے ۔ اب ہمت بالکل ٹوٹتی جاتی ہے اور یاس کا ہجوم رہنے لگا ہے ۔ دو اڑھائی سال سے یہاں حاضری اور کم از کم دو مہینے قیام کا ارادہ کر رہا اور توڑ رہا تھا یہاں تک کہ اب اس کے اظہار سے بھی شرم آتی تھی ۔ اس مرتبہ عزم کیا کہ گھر نہ جاؤں گا اور حیدر آباد سے سیدھا حاضر خدمت ہوں گا ایک عریضہ میں اس کا اظہار بھی کر دیا تھا لیکن گھر سے ہمشیرہ کی علالت کی اطلاع پہنچی ۔ پہلے وہاں جانا پڑا ۔ دو مہینے کے ارادہ کو چالیس یوم سے بدلا ۔ یہاں حاضر ہوتے اتنی تاخیر ہوئی ۔ کہ چالیس یوم کی جگہ مہینہ پر رکھا اور اب اس مہینے بھر کے پورے ہونے میں بھی رخنے پڑ رہے ہیں ۔ یہ صرف ایک مثال ہے اکثر امور میں یہی پیش آتا رہتا ہے ۔ خارجی اسباب و موانع بھی اس کا باعث ہوتے ہیں مگر زیادہ تر خود اپنی صحت کی خرابی جس کا سلسلہ اب کم و بیش سال بھر جاری رہتا ہے ۔ ارشاد ۔ فرمایا کہ اللہ تعالی حکیم و رحیم ہیں ۔ بندوں کی مصلحت کو ان سے زیادہ کون جان سکتا ہے ۔ زیادہ عمل کی توفیق سے دیگر غوائل کا اندیشہ ہو سکتا تھا ۔ مثلا عجب کا ( واقعا اس ارشاد کے بعد اپنی حالت و طبیعت کا اندازہ کرتا ہوں تو عجب کا اندیشہ قوی معلوم ہوتا ہے ) پھر اسی میں اللہ تعالی کے تصرف و قدرت اور اپنے عجز و عبدیت کا مشاہدہ ہوتا رہتا ہے ۔ اذکار و اشغال کی کثرت اور تمام فضائل عمل کی بڑی غایت مشاہدہ حق و استحضار ہے الحمد للہ کہ وہ اس طرح بھی حاصل ہے ۔