ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
کی حالت کسے معلوم تھی حق تعالی زیادہ قلب ہی دیکھتے ہیں ۔ گنہ آمرز رندان قدح خوار بطاعت گیر پیران ریاکار ایک آزاد طبیعت آدمی کا رحمت الہی پر اعتقاد فرمایا کہ کانپور میں ایک صاحب جو ماہررہ کے رہنے والے اور ایک انگریز بیرسٹر کے محرر اور بہت اچھے آدمی تھے مجھ سے بیان کرتے تھے کہ ہمارے یہاں ایک ایسا شخص تھا کہ دنیا میں کوئی عیب نہ ہو گا جو اس میں نہ ہو لوگ اسے جب ملامت کرتے تو کہتا میاں تمہیں کیا ہم جانیں اور ہمارے اللہ میاں ( خدا ) جانیں ۔ اسی حال میں اسے مدت گزر گئی ( اب ہدایت کا وقت آتا ہے ) ایک دن بیٹھے بیٹھے اس پر وارد ہوا اور کہنے لگا کہ میرا کیا حال ہو گا اور یہ کہہ کر گریہ طاری ہوا رونے کی یہ حالت تھی کہ بار بار ہچگی بندہ جاتی تھی دو تین دن برابر ایسے ہی روتا رہا نہ کچھ کھایا نہ پیا نماز تو پڑھ لیتا تھا اور کچھ نہیں بس جیسے کلیجہ پھٹ جائے گا کہتے ہیں وہ پھٹ گیا اور روتے روتے ہی مر گیا ۔ ہمارے حضرت نے فرمایا کہ بھلا اس شخص کے شہید اکبر ہونے میں کوئی شبہ ہو سکتا ہے ( جامع کہتا ہے سچ ہے ) دیر کو مسجد کرے مسجد کو دیر غیر کو اپنا کرے اپنے کو غیر سب سے ربط آشنائی ہے اسے دل میں ہر ایک کے رسائی ہے اسے زوجہ فرعون ہووے طاہرہ اہلیہ لوط نبی ہو کافرہ زادہ آزر خلیل اللہ ہو اور کنعان نوح کا گمراہ ہو کچھ نہیں دم مارنے کا یہ مقام پہنچے اس نکتہ کو کب فہم عوام