ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
جب تقاضا کیا تو لے کہا پھر دے دونگا ۔ پھر تقاضا کیا تو کہا پھر دیدونگا ۔ پھر تقاضا کیا تو کہہ دیا آپ کے پاس میری کوئی تحریر ہے ایسے ہی ایک بی بی ہمارے گھر میں سے جھومر مانگ لے گئیں ۔ پھر اس کو رہن کر دیا ۔ بڑی مشکل کے بعد وصول ہوا کہ اب قریب قریب دینا ہی بند کر دیا ۔ مگر پھر بھی بعض جگہ مروت غالب آ جاتی ہے ۔ اللہ کے فضل سے مسلمانوں میں بہت روپے والے ہیں اور چاہتے کہ ہم کسی کو قرض دیں مگر معاملہ کی گندگی کی وجہ سے نہیں دیتے ایسے ہی بیکار روپیہ رکھنا پڑتا ہے اور اہل حاجت کفار کو سود دیتے ہیں ۔ معاملات کی صفائی کا ایک واقعہ فرمایا کہ گھر میں ایک مرتبہ ایک نائن سے پان منگائے وہ شمار کئے تو معمول سابق سے زیادہ تھے ۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ دکاندار کے گھر سے اس کی عورت نے اس سے چھپا کر دے دیئے تھے اور پیسے خود رکھ لئے ۔ میں نے کہا کہ اس کا حق تو ہمارے ذمہ رہا ۔ کیونکہ یہ تو ملک اس کے خاوند ہی کی ہے عورت کی بدنامی کے خیال سے یہ ترکیب کی کہ جس حساب سے وہ پان دیا کرتا تھا اسی حساب سے اس کے پاس پورے پیسے بھیج دیئے اور یہ کہہ دیا کہ یہ پیسے تمہارے ہمارے ذمے رہ گئے تھے اس نے فورا رکھ لئے ۔ یہ بھی تو نہیں پوچھا کہ کب رہ گئے تھے ۔ ایک طفیلی کو تنبیہ کا واقعہ فرمایا کہ ایک مرتبہ میں جلسہ میں دہلی جا رہا تھا ۔ ایک شخص ریل میں راستہ سے میرے ساتھ ہو لئے ۔ میں نے پوچھا کہاں جا رہے ہو کہا دہلی جلسہ میں جا رہا ہوں میں نے کہا مولانا نے آپ کو بلایا ہے کہا نہیں پھر میں نے پوچھا ٹھہرنا کہاں ہو گا کہا ملنے والوں میں ٹھہروں گا ۔ جب سٹیشن سے اترے تو میرے لئے جو گاڑی آئی تھی اس میں سب سے اول آپ بیٹھے ۔ پھر مقام پر پہنچ کر برف بھی سب سے اول پیا پھر کھانے میں شریک ہو گئے ۔ میں نے مجمع میں کہنا تو مناسب نہ سمجھا مگر دستر خوان سے اٹھ کر اس کو الگ بلا کر کہا کہ تم نے کیا وعدہ کیا تھا اور عمل کیا کیا ۔ خیر اسی میں ہے کہ ابھی چلے جاؤ وہ سیدھے چلے گئے کھانے پر پھر نہیں آئے ۔