ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
ایک احمق کی حکایت فرمایا کہ ایک مسافر اسی بستی میں گزرا ایک شخص راستہ میں استنجا سکھاتے ہوئے ملے ان سے مسافر نے پوچھا کہ یہ کونسی بستی ہے انہوں نے نام بتلا دیا ۔ مسافر نے کہا کہ یہ وہی بستی ہے جہاں کے لوگ بیوقوف مشہور ہیں تو انہوں نے کمر بند چھوڑا اور استنجے سے دونوں ہاتھ اوپر اٹھا کر اونچا کر کے کہا کہ میاں وہ زمانہ ہی گیا اور پاجامہ نیچے گر گیا اس مسافر نے کہا کہ نہیں جناب ابھی نمونہ اس کا موجود ہے ملاحظہ فرما لیجئے ۔ حضرت کی مثنوی زیروبم پر ایک درویش کی دعا فرمایا الہ آباد میں ایک ولایتی درویش محمدی شاہ نام تھے ۔ جو شاہ نیاز احمد بریلوی کے مرید اور خلیفہ تھے نکاح نہیں کیا تھا مجرد تھے ۔ بوڑھے تھے مگر سب قوی بہت اچھے ۔ جب ذکر کرتے تو سارے الہ آباد میں آواز گونجتی ۔ ایک دفعہ والد صاحب الہ آباد گئے تھے میں کانپور میں تھا والد صاحب علیل ہو گئے میں علالت کی خبر پا کر ان کی خدمت میں الہ آباد گیا تھا ۔ والد صاحب مجھے ان کے پاس بھی لے گئے تھے ۔ والد صاحب نے ان سے فرمایا کہ اس ( یعنی مرشدی مولانا مدظلہم ) نے ایک مثنوی لکھی ہے اس زمانہ میں میں نے مثنوی زیروبم جو اول تصنیف ہے وہ لکھی تھی انہوں نے فرمایا سناؤ میں نے کچھ سنائی تو انہوں نے دعا دی کہ اللہ تعالی قال سے حال کر دے پھر انہوں نے مجھ سے یہ کہا کہ مولوی ایک آیت کا ترجمہ کرو اور یہ آیت پڑھی لکل امۃ جعلنا منسکا ھم ناسکوہ فلا ینازعنک فی الامر و ادع الی ربک الخ میں سمجھ گیا کہ یہ صلح کل کے مذہب کو قرآن مجید سے ثابت کرنا چاہتے ہیں میں نے کہا کہ حق تعالی نے لاینازعنک فرمایا لا ینازعھم نہیں فرمایا یعنی اہل باطل کو تو حق نہیں ہے کہ تم سے جھگڑے مگر اہل حق کو یہ حق ہے یہ سن کر وہ خاموش ہو گئے ۔ ختم شد