ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
ہے پھر ہم حق تعالی سے کیوں امید نہ رکھیں کہ اس قدر زیادہ ہے کہ اس کی کوئی حد نہیں شعر خود کہ یابدایں چنیں بازار را کہ بیک گل مے خری گل زار را نیم جاں بستاند و صدجاں دہد آنچہ دروہمت نیا ید آں دہد اور دیکھئے جیسے کان مقدارہ خمسین الف سنۃ سے تحدید مراد ہے ۔ اگر یہاں بھی تحدید مراد ہوتی تو عدد مرکب اختیار فرماتے ۔ اب یہ معلوم ہوا کہ یہاں تحدید نہیں ہے اور کان مقدارہ خمسین الف سنۃ میں تحدید ہے ۔ لوگوں کی بے تمیزی سے حضرت والا کو تکلیف پہنچنے کی وجہ فرمایا کہ نازک مزاج نہیں ہوں ۔ بلکہ نازک دماغ ہوں ۔ کیونکہ بے تمیزی سے مجھے تکلیف ہوتی ہے اور فورا سر میں درد ہو جاتا ہے ۔ میں اس اذیت سے بچنے کے لئے یہ بھی چاہ رہا ہوں کہ اپنے وقت کو خالی کروں مگر اب تک کامیاب نہیں ہوا مگر ان شاء اللہ کوشش کر رہا ہوں شاید اب میسر آ جائے پھر ان لوگوں کی ایذا سے تکلیف بھی نہ ہو گی تکلیف اسی سے ہوتی ہے کہ کام میں مشغول رہتا ہوں اور کام چھوڑ کر ان کی طرف متوجہ ہوتا ہوں اور وہ پھر تکلیف و ایذا دیتے ہیں ۔ تحائف و ہدایا کے بارے میں حضرت والا کا طرز عمل فرمایا کہ ایک شیخ کے معتقد کہتے تھے کہ ان کے یہاں تحائف بڑی کثرت سے آتے ہیں ان کے لئے ایک گودام بنوا رکھا ہے سب کو اسی میں جمع رکھتے ہیں اور کبھی دھوپ بھی دکھلاتے ہیں ۔ ہمارے حضرت نے فرمایا کہ یہ اچھا خاصا مفت کا عذاب ہے ۔ بھائی ہم تو یہ کرتے ہیں کہ اگر اپنے کام کی نہ ہوئی احباب کو دے دی یا فروخت کر دی ۔ علی گڑھ سے ایک دوست نے بہت سا گاجر کا حلوا بنا کر بھیجا جو گھر میں کام نہ آ سکا پندرہ روپے کا فروخت کر دیا اور یہ معلوم نہیں ان کے کتنے روپے لگے ہوں گے اگر روپے بھیج دیتے تو کتنی دفعہ تو حلوا کھاتے اور کتنے کام نکلتے ۔ ایسے ہی جب مکان بنایا ہے اور خرچ