ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
حضرت کے ماموں صاحب کا ایک معاملہ میں ظریفانہ فیصلہ فرمایا کہ ہمارے یہاں دو محلے ہیں ایک محلت اور ایک خیل ان دونوں میں اچھے برے کی بحث ہوا کرتی ہے بعضے شوخ مزاج خیل والوں کو بیل کہتے ہیں وہ ان کو محلت کی گایاں کہتے ہیں اتفاق سے ایک بار یہی بحث ہو رہی تھی اور میرے سب سے چھوٹے ماموں وہاں گزرے ۔ سب نے ان کو حکم بنایا تو ماموں صاحب نے کہا کہ بھائی ایک فریق کا قول دوسرے پر حجت نہیں مگر شیخ سعدی تو کسی کے جانبدار نہ تھے ان کا فیصلہ خوب ہے سو وہ فیصلہ کر چکے ہیں چنانچہ خیل والوں کے لئے فرمایا ہے ۔ کد باشند مشتے گدایان خیل بمہمان دارالسلام از طفیل اور محلت والوں کے لئے گلستان میں یوں فرمایا ہے ۔ آئینہ داری در محلت کوراں ایک ظریف کی حکایت فرمایا کہ ایک صاحب کا نام تھا شیخا اور ان کے بیٹے کا نام تھا کرامت ۔ ایک ظریف نے مزاح میں میاں کرامت سے کہا تھا کہ تمہارا ذکر مثنوی میں بھی ہے ۔ برکرامت ہائے خود شیخا ملاف دیہاتی کے مصرع پر ماموں صاحب کی ظریفانہ گرہ فرمایا کہ یہاں ایک شخص گرمیوں میں جنگل سے آ رہا تھا راستہ میں مدرسہ ہے وہاں ماموں صاحب درس دے رہے تھے کھڑکی میں سے ان پر نظر پڑ گئی ان کے پاس آ کھڑا ہوا اور کہا کہ تم بہت شعر کہتے ہو ہمارے مصرعہ پر تو گرہ لگاؤ فرمایا کہو اس نے کہا کہ ۔ سنو دوستوں ہے عجب ماجرا ۔ ماموں صاحب نے فی البدیہہ فرمایا ۔ کھایا تھا منڈوا ہگا باجرا ۔ بس وہ بڑبڑاتا ہوا چلا گیا ۔ حضرت ماموں صاحب کے ایک شعر کی اصلاح فرمایا کہ ماموں صاحب بہت ذہین تھے ایک غزل ہفت زبان میں لکھی تھی اس