ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
کل کے لوگ واجد علی شاہ کے عہدیوں کی طرح کچھ کرنا ہی نہیں چاہتے بس یہ چاہتے ہیں کہ روزانہ من و سلوی آسمان سے اتر آیا کرے ۔ بیویوں میں عدل کرنا واجب ہے فرمایا کہ اگر کوئی ہدیہ دو عدد ایک چھوٹا ایک بڑا لاتا ہے تو مجھے گھروں میں تقسیم کرنے کے وقت عدل میں بڑی دقت ہوتی ہے ۔ مثلا کوئی ڈلیاں لایا ایک چھوٹی ایک بڑی تو میں اسے کیسے تقسیم کروں بس اسی سے کہتا ہوں کہ بھائی تم میری ملک نہ کرو کیونکہ میرے اوپر عدل واجب ہے اور تمہاری اوپر عدل واجب نہیں تم ہی مقرر کر دو کہ کونسی بڑے گھر اور کون سی چھوٹے گھر بھیجی جائے ایسے ہی دھوبی کو اپنے دھونے کے کپڑے بھی خانقاہ سے دیتا ہوں کیونکہ یہ یاد رکھنا دشوار ہے کہ پہلے کس کے یہاں سے گئے تھے اور اب کس کے یہاں سے جانا چاہیئے اور کپڑوں درزی کو سلوانے کے لئے بھی یہیں سے دیتا ہوں اور ایسے ہی پہلے جب زنانہ میں جاتا تھا تو جتنے منٹ ایک مکان میں ٹھہرتا تھا گھڑی کے حساب سے اتنے ہی منٹ دوسرے مکان میں ٹھہرتا تھا مگر اب اس میں توسع ہو گیا ۔ کیونکہ گھر والوں نے خود اس میں رواداری کر دی ۔ عرفی کے ایک شعر کی تشریح فرمایا کہ سنا ہے کہ مولانا اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ نے عرفی کے اس شعر پر تکفیر کی ہے تقدیر بیک ناقہ نشانید دو محمل سلمائے حدوث تو ولیلائے قدم را گو قدم بالزمان ہی مراد ہے حدوث بالذات کے ساتھ جمع ہو سکتا ہے مگر ایسے قدم کا قائل ہونا بھی شرک ہے ہمارے حضرت نے فرمایا البتہ اس میں یہ توجیہہ ہو سکتی ہے کہ اس نے اولیت کو قدم سے تعبیر کیا ہو اور حضور کے لئے اس کا حکم صحیح ہے جیسے حدیث میں ہے اول ما خلق اللہ نوری ۔