ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
غیبت کی تعریف ایک صاحب کسی کا تذکرہ کر رہے تھے پھر سوال کیا کہ یہ غیبت تو نہیں ہے ۔ فرمایا کہ کہنے والے کو اگر یہ یقین ہو جائے کہ یہی تذکرہ اگر بعینہ اسے پہنچا دیا جائے تو وہ ناراض نہ ہو گا تو یہ غیبت نہیں یا اس تذکرہ سے اصلاح کا تعلق ہو بطور حزن کے تذکرہ کیا جائے یہ غیبت نہیں ہے ۔ اپنے آپ کو دعا کے قابل نہ سمجھنا شیطانی دھوکہ ہے ایک شخص دعا کے واسطے حاضر ہوا ۔ فرمایا بھائی تم بھی دعا کرو میں بھی دعا کروں گا اس نے کہا کہ میری ایسی زبان کہاں ہے ۔ فرمایا کلمہ بھی پڑھتے ہو کہا ہاں فرمایا پھر کلمہ تو دعا سے بھی زیادہ متبرک ہے ۔ زبان اس کے قابل کیسے ہو گئی ( مجمع کی طرف اشارہ کر کے فرمایا ) شیطان نے عین مردودیت کی حالت میں دعا کی انظرنی الی یوم یبعثون کہ مجھے مردود تو کر دیا قیامت تک کی تو عمر دیدو ۔ جواب ملا انک من المنظرین جاؤ ہم نے قیامت تک کی عمر دے دی وہ تو ایسی سرکار ہے کہ شیطان تک کو بھی محروم نہ رکھا ۔ پھر ہمیں کیسے محروم رکھیں گے ۔ جب شیطان کی عین غضب کے وقت دعا قبول ہوئی تو ہماری کیوں نہ ہو گی بس اپنی زبان کو دعا کے قابل نہ سمجھنے میں شیطان نے راہ مار رکھی ہے ۔ اس کا نام انکسار رکھا ہے ۔ اللہ تعالی کو خدا کہنا درست ہے ایک شخص نے کہا کہ کانپور میں ایک شخص نے یہ دعوی کیا ہے کہ اللہ تعالی کو جو خدا کہتے ہیں یہ لفظ غلط ہے لفظ خدا پہلے کفار اپنے معبودان باطل کو کہتے تھے ہمارے حضرت نے فرمایا کہ لفظ ایزد اور خدا مثل ترجمہ کے ہو گیا گو وضع دوسروں کے لئے ہوا ہو مگر اب تو مخصوص اللہ تعالی ہی کے ساتھ ہو گیا ہے جیسے رحیم وغیرہ ۔ ہاں اللہ تعالی کے جو توصیفی نام ہیں ان میں تصرف کرنا الحاد ہے ۔ ( تفسیر بیان القرآن منگا کر دیکھی ) للہ الاسماء الحسنی الخ کے معنی یہی لکھے ہیں کہ بس ایسے ناموں سے اللہ ہی کو موصوف کیا کرو اس میں تقدیم اللہ کی حصر کے لئے ہے ۔ اب حصر کے قاعدہ سے یہ ترجمہ ہو گا کہ اسماء