ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
مولوی اسحاق صاحب کانپوری کے حفظ قرآن کی کرامت فرمایا کہ مولوی اسحاق صاحب کانپور میں ملازم تھے اور سارا کام ملازمت کا بھی انجام دیتے تھے پھر بھی صرف تین مہینہ میں قرآن شریف حفظ کر لیا تھا اور دوران حفظ میں چھٹی بھی آخر میں شاید دو ہفتہ کی لی تھی ۔ فیضان منامی کا ایک واقعہ فرمایا کہ میرے ایک دوست نے یہ خواب دیکھا تھا کہ مجھے حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب نے سینہ سے لگایا اور ایک نور ان کے سینہ سے نکل کر میرے سینہ میں گیا ان کو بھی غالبا تین مہینہ سے کم میں قرآن شریف حفظ ہو گیا تھا ۔ مولوی ظہیرالدین صاحب کے واقعات عدل بین الزوجات وغیرہ فرمایا کہ میرے پھوپھا کے بھائی تھے ۔ مولوی ظہرالدین بڑے عابد زاہد تھے ان کے دو بیویاں تھیں دونوں کو الگ الگ رکھتے تھے اور ایک شہر میں بھی نہیں بلکہ مختلف جگہوں میں رکھتے تھے ایک بنت میں رہتی تھی اور ایک کیرانہ میں خود سفر کر کے دونوں کے پاس عدل کی غرض سے رہتے تھے پھر ان کے مرنے کے بعد دونوں جمع ہو گئیں اور باہم بہت اتفاق رہا ۔ کیونکہ زندگی میں تو کبھی بھی نا اتفاقی کی نوبت نہ آئی تھی اور یہ صاحب سماج بھی تھے ان میں ایک بات عجیب تھی انہوں نے خلوت و جلوت کا ایک اچھا طریقہ اختیار کیا تھا اور اس طریقہ کو میرا بھی جی چاہتا ہے کیونکہ خلوت محضہ سے شہرت ہو جاتی ہے جو سخت خطرناک ہے لیکن پھر بھی جو خلوت اختیار کی جاتی ہے تو اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ جب اللہ کا ذکر غالب ہو جاتا ہے تو مخلوق سے وحشت ہو ہی جاتی ہے اسی لئے اہل اللہ خلوت اختیار کرتے ہیں انہوں نے اس خطرے سے بچنے کے لئے بھی تدبیر نکالی تھی کہ سب کے سامنے بھی رہیں اور کام بھی ہوتا رہے وہ تدبیر یہ تھی کہ یہ سب کے سامنے نفلیں پڑھتے رہتے تھے اگر کوئی آ گیا تو سلام پھیر کے اس سے مختصر گفتگو کر کے پھر اللہ اکبر کہہ کر نماز شروع کر دی آنے والا یا تو تنگ ہو کر چلا گیا ورنہ سلام پھیرنے پر پھر دو چار باتیں کر لیں پھر نیت باندھ لی اس طرح سے وہ آپ ہی چلا جاتا تھا ۔ اس مقام پر ناقص یہ کہہ سکتا ہے