ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
اس کو حقیر و ذلیل سمجھے علاج یہ ہے کہ اگر یہ سمجھنا غیر اختیاری ہے تب تو اس پر ملامت نہیں بشرطیکہ اس کے مقتضی پر عمل نہیں یعنی زبان سے اپنی تفضیل اور دوسرے کی تنقیص نہ کرے دوسرے کے ساتھ برتاؤ تحقیر کا نہ کرے اور اگر قصدا ایسا سمجھتا ہے یا سمجھنا تو بلا قصد ہوا لیکن اس کے مقتضائے مذکورہ پر بقصد عمل کرتا ہے تو مرتکب کبر کا اور مستحق ملامت و عقوبت ہے اور اگر اس علاج کے ساتھ زبان سے بھی اس کی مدح و ثناء کرے اور برتاؤ میں اس کی تعظیم تو یہ اعون فی العلاج ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کیلئے غیب ثابت کرنیوالے مختلف اقسام کے لوگوں کا حکم فرمایا کہ جو لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے لئے علم غیب ثابت کرتے ہیں ان کی دو قسمیں ہیں ایک وہ جو علوم غیر متناہیہ کے قائل ہیں دوسرے وہ جو علوم متناہیہ کے قائل ہیں ۔ جو لوگ علوم غیر متناہیہ کے قائل ہیں وہ نصوص قطعیہ کی تکذیب کرتے ہیں اس لئے کافر ہیں ۔ پس علم غیر متناہی خواص باری تعالی سے ہے کہ بشر کو احاطہ اس کا محال ہے اب رہے وہ جو علوم متناہیہ کے قائل ہیں ان کی بھی دو قسمیں ہیں ایک وہ کہ اس کا قائل ہو کہ آپ کو ایسا ملکہ عطا ہو گیا ہے کہ اس کے ذریعہ سے ہر معلوم کا ادراک کر سکتے ہیں اور اس طرح سے آپ تمام علوم متناہیہ پر قادر ہیں پھر اس ملک کے بعد اللہ تعالی کی مشیت کو بھی اس میں کچھ دخل نہیں جیسے بادشاہ کی طرف سے کلکٹر کو خاص اختیارات دیئے جاتے جس میں عزل و نصب کے درمیان ہر ہر جزئی کے لئے ان کو بادشاہ کی مشیت کی ضرورت نہیں اور مشرکین عرب کا الہ باطلہ کے ساتھ یہی عقیدہ تھا اس کا قائل بھی کافر ہے اور ایک وہ جو خود علوم جزئیہ کے عطاء کے قائل ہیں اور ہر علم میں مشیت کا محتاج مانتے ہیں مگر ان علوم متناہیہ کی جو حد بتلاتے ہیں اس میں نصوص کی مخالفت مع تاویل فاسد کرتے ہیں سو اس کا قائل بدعتی ہے اہل بدعت میں جو اہل علم ہیں ان کا یہی عقیدہ تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کو اول آفرینش سے دخول جنت و دوزخ کا سب علم حاصل ہے ایک بھی منفی نہیں ۔ حالانکہ صدہا نصوص اس عقیدہ کے مناقض ہیں ۔