ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
دفعہ میں نے ایک مقام پر مچھلی کی فرمائش کر دی تو اس قدر بدبودار پکائی کہ بیٹھنا مشکل ہو گیا نیز یہ بھی فرمایا کہ اپنے یہاں کی عورتیں نہایت اخلاص سے پکاتی ہیں ۔ یہ چاہتی ہیں کہ سب مردوں ہی کو کھلائیں اسی لئے ان کے ہاتھ کا کھانا مزیدار ہوتا ہے اور باورچیوں میں یہ خلوص کہاں ۔ ایک حکایت یاد آئی کہ ایک باورچی نے اپنے آقا کے سامنے کھانا پکا کے رکھا اور دیکھتا رہا ۔ جب آقا شوربا ختم کر چکے تو دل میں سمجھا کہ بوٹی چھوڑ دیں گے جب بوٹی کھانے لگے تو سمجھا کہ ہڈی چھوڑ دیں گے جب ہڈی بھی چوسنے لگے تو بے ساختہ چیخ اٹھا کہ ہائے ہڈی بھی کھا لی اسے استغراق میں یہ بھی پتہ نہ چلا کہ میں کہاں ہوں اور کیا کہہ رہا ہوں ۔ آجکل لوگ اصلاح سے گھبراتے ہیں فرمایا کہ آج کل لوگ اصلاح سے بہت گھبراتے ہیں ۔ بس خالی ذکر و شغل کو چاہتے ہیں ۔ ایک صاحب حیدر آباد کے راستے میں ایک سٹیشن پر مرید ہو گئے ۔ انہوں نے مجھے لکھا کہ مجھ میں زنا کا مرض ہے ۔ میں نے علاج لکھا ۔ پھر لکھا تو جواب آیا کہ سختی نہ کرنا چاہئے اب ان کا خط آنا بھی بند ہو گیا ۔ ایک کم فہم کا واقعہ فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے کہ وظیفے تو میں نے تجویز کر لئے ہیں اور اجازت آپ دے دیں میں نے ان کو لکھا ہے کہ کہیں یہ دیکھا ہے کہ مریض نسخہ تو خود تجویز کر لے اور اجازت حکیم سے لے ۔ ایک رئیس کے کارندے کا واقعہ فرمایا کہ ایک رئیس کے کارندے کہتے تھے کہ ان کے یہاں مہمانوں کو جو روٹی آتی تھی اس کے ساتھ شمار کا پرچہ بھی آتا تھا ۔ کھانے کے بعد باقی کی تعداد لکھی جاتی تھی اچار جب پڑتا تھا تو بذریعہ درخواست اس کی منظوری حاصل کی جاتی تھی بھلا اس روپے سے کیا فائدہ ہے ۔ سچ ہے ۔