ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
غصہ کی حالت میں کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہئے ایک صاحب اپنے بچہ کو لے کر حاضر ہوئے اور ایک معلم صاحب کے زیادہ مارنے کی شکایت کی اس پر ان کو بلایا گیا تنبیہ شرعیہ کے بعد حضرت نے ان سے فرمایا کہ جب تم کو مارنے کو منع کر دیا ہے ( اس کے قبل بہت سختی کے ساتھ ممانعت کر دی گئی تھی ) پھر تم نے خلاف کیوں کیا اس پر انہوں نے کوئی معقول جواب نہیں دیا حضرت نے ان کو اپنے پاس سے اٹھا دیا اور فرمایا تمہارا فیصلہ مہتمم صاحب کے آنے پر ہو گا ( مہتمم صاحب باہر گئے ہوئے تھے طلباء سے مارنے کی وجہ یہ معلوم ہوئی کہ اس نے یہ کہہ دیا تھا کہ چھٹی کا وقت آ گیا اس پر اس کو بیحد مارا اور گلا دبا لیا تھا جس سے گلے پر نشان پڑ گئے تھے ) یہ سن کر فرمایا یہ تو جنون ہے کہ ذرا سی بات پر اس قدر سزا اسی واسطے حدیثوں میں آتا ہے کہ آدمی کو بلا نکاح نہیں رہنا چاہیئے ( یہ معلم مجرد تھے ) ایسے آدمی کا غصہ سب دماغ ہی میں بھرا رہتا ہے ہنس کر فرمایا کیا کیا جائے اس زمانہ میں بیوی بھی تو دقت سے ملتی ہے ( یہ معلم سن رسیدہ تھے ) ایک بڈھے سے کسی نے پوچھا تھا کہ بڑے میاں بیوی کیوں نہیں کرتے کہا کہ جوان مجھے پسند نہیں کرتی اور بوڑھی کو میں پسند نہیں کرتا اب نکاح کس سے کروں وہ معلم صاحب ابھی مجلس ہی میں تھے کہ حضرت نے ان کو مخاطب کر کے فرمایا کہ تم کو یہاں رہنے کی تو اجازت ہے لیکن جب تک یہاں رہو میرے سامنے نہ پڑہاؤ اور طلباء کو فرمایا کہ تم ان کے پاس نہ پڑھو مجلس کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا کہ اس وقت مختتم فیصلہ نہ کرنے کا راز یہ ہے کہ حدیثوں میں غصہ کے وقت فیصلہ کرنے کی ممانعت آئی ہے اس لئے میں ایسے امور میں غصہ کے وقت کبھی فیصلہ نہیں کرتا ۔ بعد رفع غیظ جب تک تین تین چار چار مرتبہ غور نہیں کر لیتا واقعی بھی یہ اس سزا کا مستحق ہے جب تک سزا نہیں دیتا ( پھر ان کو اپنے پاس سے اٹھا کر ایک دوسرے معلم کو جو کہ نو عمر تھے بلایا جب وہ آ گئے تو ان سے فرمایا ) کہ معلوم ہوا تم بھی بچوں کو مارتے ہو اس کا صحیح اور معقول جواب دو تاویلات کو ہر گز نہ مانوں گا یہ بتلاؤ کہ جب میں نے منع کر دیا ہے تو پھر کیوں مارتے ہو یہ شرارت نفس کی ہے یا نہیں انہوں نے اقرار کیا کہ ہاں بیشک شرارت نفس کی ہے تو فرمایا کہ اچھا طلباء کے