ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
کر دے اور ان کو میں بہت خفیف لکھوں گا تا کہ گرانی نہ ہو اور تقریبا یہ سب امام غزالی کے خطبوں سے ( جو احیاء العلوم کی ہر کتاب کے اول میں ہیں ) لئے ہیں اور بالکل قرآن و حدیث ہی ہے میرا جی چاہتا ہے کہ جس طرح بہشتی زیور عام ہوا ہے ہر بدعتی ہر غیر مقلد کے گھر میں موجود ہے اور اس کو میری آنکھوں نے دیکھ لیا ایسے ہی یہ خطبے بھی عام ہو جائیں اور میں اپنی آنکھوں سے دیکھ لوں کہ اس کا چرچا جا بجا ہے ۔ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ میرے ایک عزیز سیر کرتے ہوئے سرحد پہنچ گئے وہاں جاسوسی کے شبہ میں پکڑے گئے ان کے پاس بہشتی زیور بھی تھا انہوں نے ان پکڑنے والوں سے کہا کہ میں تو ان کا ( ینعی حضرت مرشدی مدظلہم ) عزیز ہوں اور یہ کتابیں بھی ان کی ہی ہیں ان بیچاروں نے بڑی عزت سے رخصت کیا ۔ ایک دفعہ میں جونپور گیا تو مولوی عبدالاول صاحب کے گھر کی عورتوں نے وعظ کی فرمائش کی اور ان کو شوق صرف یہ سن کر ہوا کہ بہشتی زیور کے مصنف آئے ہوئے ہیں ان کا وعظ سنیں گے ۔ بہشتی زیور کو مولوی احمد علی صاحب مرحوم نے لکھا ہے ان بیچاروں کا کوئی نام بھی نہیں لیتا البتہ وہ مجھ سے مشورہ کرتے تھے اور جو لکھتے مجھے دکھاتے تھے اور میں نے اس کو بہشتی زیور میں لکھ بھی دیا ہے اور پھر بھی میری طرف منسوب کرتے ہیں اس کی روز بروز کی مقبولیت مولوی احمد علی مرحوم کے خلوص پر دال ہے ۔ کعبہ راہر دم تجلی مے فزود ایں زا خلاصات ابراہیم بود حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی رائے کا وحی کے موافق ہونیکی اصل وجہ فرمایا کہ بعض طبائع جو ضعیف ہیں وہ بعض فیوض بلا واسطہ نہیں لے سکتے اس واسطے اللہ تعالی نے اپنے اور ہمارے درمیان رسول کو واسطہ بنایا کہ ہم اللہ تعالی تک بلا واسطہ رسول نہیں پہنچ سکتے ایسے ہی ہم میں اور رسول اللہ میں وسائط ہیں کہ بلا ان وسائط کے ان فیوض کو حاصل نہیں کر سکتے تھے ۔ رہا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی رائے کا توافق بالوحی ہونا جس سے تلقی فیض بلا واسطہ رسول متوہم ہوتی ہے تو یہ بڑا اشکال ہے کہ جو بات