ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
رکھے اور بوجہ عجز کے ادا نہ کر سکے تو امید ہے کہ حق تعالی اہل حقوق کو بدلہ دے کر اس سے راضی کرا دیں گے ایک شخص نے عرض کیا کہ یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ اللہ تعالی نے آگ کا عذاب کیوں مقرر کیا یہ تو بہت بڑھ کر ہے اس سے کم بھی تو ہو سکتا تھا ۔ فرمایا کہ اللہ تعالی کی نافرمانی بھی تو بہت بڑھ کر ہے اس سے کم بھی تو ہو سکتی تھی پھر فرمایا کہ میں آپ کا مرض سمجھ گیا آپ حق تعالی کو اپنے اوپر قیاس کرتے ہیں کہ جس چیز سے ہم کڑھتے ہیں اللہ تعالی کو بھی کڑھنا چاہئے ۔ بات یہ ہے کہ تم مغلوب ہو اور اللہ تعالی انفعال اور تاثر سے پاک ہیں حق تعالی جو بھی کرتے ہیں ارادہ سے کرتے ہیں ان کو کڑھن نہیں ہوتی کیونکہ ان کی از ابتداء اول تا انتہا نظر ہوتی ہے اور ان کا علم اکمل ہے اور انسان کی ابتداء ہی پر نظر ہوتی ہے انجام کی خبر نہیں ہوتی اس لئے انجام دیکھ کر اس کو کڑھن اور تاسف ہوتا ہے ( جامع ) حکماء امت نے خوب سمجھا ہے ۔ فرمایا ہے کہ رحمت سے مبادی مراد نہیں غایات افعال مراد ہیں ۔ فافہم ۔ شفاء غیظ کے لئے بھی سزا دینا جائز ہے فرمایا شفاء غیظ کے لئے بھی سزا دینا جائز ہے ۔ مگر خود تجویز نہ کریں ۔ علماء سے استفتاء کرے ۔ جب پتھر حضرت موسی علیہ السلام کے کپڑے لے کر بھاگا ہے تو آپ نے اس کو مارا تھا اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو صاحب شعور نہیں اور بے حسی ہو اس سے بھی شفاء غیظ کا معاملہ جائز ہے ۔ بیس برس بعد کفر کے اقرار سے سابقہ امامت کا حکم فرمایا کہ اگر ایک شخص نے بیس برس تک ایک مقام پر امامت کی اور پھر یوں کہنے لگا کہ میں کافر تھا تو اس موقع پر فقہاء نے لکھا ہے کہ پچھلی نمازیں سب کی ادا ہو گئیں اور اس کلمہ سے وہ اب کافر ہو گیا اس وجہ سے اب اس کا اعتبار بھی نہ کیا جائے گا کیونکہ ممکن ہے کہ مسلمانوں کو پریشان کرنے کے لئے کہتا ہو اور بیس برس پہلے وہ کافر نہ ہو مسلمان ہو اور ابھی کافر ہوا ہو ۔