ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
کے گھر میں کئی بہنیں تھیں سب کا ایک جگہ بیٹھنا اٹھنا تھا ) ایک بی بی سے اپنے خاص حالات بھی بیان کر دیا کرتی تھیں ایک مرتبہ پیرانی صاحبہ نے ان سے فرمایا کہ ہمارا یہ کھیل تھا کہ جب رمضان شریف کا آخری روزہ ہوتا تو ہم اس کو اس لئے توڑ لیا کرتے تھے کہ اب روزے ختم ہو جائیں گے تو کیسے رکھیں گے جب توڑنے سے کفارہ واجب ہو جائے گا تو رکھنے پڑیں گے ( ان کو یہ معلوم نہ تھا کہ روزہ توڑنے سے گناہ ہوتا ہے ) اور جب کفارہ آخر ہوتا اسے بھی توڑ دیتے پھر رکھنے شروع کرتے ایسے ہی کئی مرتبہ کرتے ۔ ہمارے حضرت نے فرمایا ۔ اللہ اکبر عابدوں کا کھیل بھی عبادت ہوتا ہے اور ماشاء اللہ قوی کیسے اچھے تھے اور اب 30 روزے بھی رکھنا گراں معلوم ہوتے ہیں ۔ پیدا ہوتے ہی امراض کا ہجوم ہو جاتا ہے اس لئے اب محققین نے بہت مجاہدات میں تقلیل کر دی ہے ۔ قلت منام قلت طعام کو تو بالکل ہی متروک کر دیا ہے کیونکہ اب قوی اس کے متحمل نہیں بس اب قلت کلام اور قلت اختلاط مع الانام ہی باقی رہ گیا ہے کیونکہ ان کی کثرت میں ضرر بھی ہے ان میں مبتلا ہونے سے بہت نقصان ہوتا ہے ۔ برائی ترک کرنے کا اصل علاج ایک شخص نے آ کر عرض کیا کہ مجھے جوا اور سٹہ کی عادت ہے اس کا علاج بتاؤ فرمایا ہمت علاج ہے دوسرے اپنے اوپر لازم کر لو کہ جب ایسا ہو سو نفلیں پڑھا کرو اور دو وقت کھانا نہ کھاؤ ۔ باقی اصل علاج وہی ہمت ہے ۔ پھر اس شخص نے کہا ماں باپ کی میرے دل میں محبت نہیں ہے ۔ فرمایا ان کی خوب خدمت کیا کرو ۔ اس سے محبت ہو جائے گی ۔ ڈاڑھی باعث وجاہت ہے فرمایا ڈاڑھی عجیب چیز ہے اس سے آدمی بہت شکیل و حسین معلوم ہوتا ہے بلکہ ایک شخص تو کہتے تھے بادشاہ معلوم ہوتا ہے اب تو اس کی بڑی گت بنا رکھی ہے ۔ شاہ سعود اور نجدیوں کا حسن انتظام چند حاجی آئے ہوئے تھے انہوں نے مکہ شریف کے قصے سنائے کہ حاجیوں کی