ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
واقعہ سید صاحب کے انقیاد کا امیر شاہ خان صاحب نے امیر الروایات میں لکھایا ہے کہ جب شاہ عبدالقادر شاہ صاحب سے مانگ کر ان کو اپنے پاس لے گئے تو آپ نے مسجد میں ایک جگہ بتلا دی تھی کہ اس جگہ بیٹھ کر ذکر و شغل کیا کرو رفتہ رفتہ برسات کا زمانہ آ گیا ایک روز شاہ صاحب نے ان کو اس حال میں دیکھا کہ موسلا دھار بارش ہو رہی تھی اور یہ اسی میں بیٹھے ہیں ۔ سید صاحب سے پوچھا کہ تم بارش میں کیوں بیٹھے ہو تو فرمایا کہ آپ ہی نے تو یہ موقع بتلایا تھا ہمارے حضرت نے فرمایا یہ ہے اطاعت ۔ شاہ صاحب کو وہم بھی نہ تھا کہ میرے بتلانے کو ایسا عام سمجھیں گے مجھے یقین ہے کہ اگر تمام برسات اور جاڑہ بھی گذر جاتے جب بھی سید صاحب اس جگہ سے نہ اٹھتے ( مدعی اس واقعہ سے سبق حاصل کریں کہ شیخ کی موافقت کیسی ہوتی ہے اور شروع کے واقعہ میں اختلاف کو دیکھئے کیسا ہوتا ہے اللہ اکبر اتفاق ہو تو ایسا اور اختلاف ہو تو ایسا اور پیر بھی کیسے کہ کچھ نہ فرمایا حقیقت کو سمجھ کر خوش ہوئے ) اور یہ جو فرمایا کہ اگر کہیئے معصیت کر لوں اس سے معصیت میں اطاعت مقصود نہیں بلکہ اس کا اہون ہونا شرک سے مقصود ہے بزرگوں کے کلام کا محمل سمجھنا بڑا کام ہے ہزار نکتہ باریک تر زمو ایں جاست نہ ہر کہ سر بتر اشد قلندری داند ( جامع ) حضرت حاجی صاحب مہاجر مکی کو چار مسئلوں میں شرح صدر تھا فرمایا کہ ہمارے حضرت حاجی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ مجھ کو چار مسئلوں میں شرح صدر ہے ایک مسئلہ قدر دوسرا روح تیسرا مشاجرات صحابہ چوتھا وحدۃ الوجود اور جب ان چاروں مسئلوں پر حضرت تقریر فرماتے تو سامعین پر ایک اطمینان اور وجد کی کیفیت طاری ہو جاتی تھی ۔ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے درس مثنوی کی خصوصیت فرمایا کہ حاجی مرتضی خان صاحب لکھنوی کہتے تھے ایک عالم نے جو کہ اپنے شیخ