ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
نا کامیابی رہی ہو کبھی پڑھ کر بھی دیکھی تھی اگر پڑھ کر دیکھتے اور ناکامی رہتی تب پوچھتے بھی اچھے معلوم ہوتے کبھی ارادہ کیا نہیں پہلے ہی حدیث پر شبہ کر بیٹھے شرم نہیں آت عمل کر کے دیکھا ہوتا اس پر بھی ناکامی رہتی تب ہی اعتراض کیا ہوتا ہے ـ یہ ہے جواب اور میں ایک طریق پر کہتا ہوں کہ حکومت کے قانون میں کبھی وسوسہ نہیں ہوتا اس لئے کہ وہاں ہیبت ہے اسی طرح محبوب کی باتوں میں کبھی وسوسہ نہیں ہوتا اس لئے کہ وہاں محبت ہے بس وسوسہ کا تختہ مشق صرف دین ہی کو بنایا جاتا ہے کیونکہ وہان نہ ہیبت ہے نہ محبت ہے بس یہ دو چیزیں پیدا کرلو یہی دو چیزیں ہیں وساوس کے روکنے والی غرض جو عملی کام ہیں ان پر اگر شبہ ہو وہ عمل کرنے سے زائل ہو سکتا ہے نرمی علمی تحقیقات سے کام نہیں چل سکتا بس اسکا ایک ہی علاج ہے کہ حق سبحانہ تعالی سے ہیبت یا محبت پیدا کرو اور ہیبت و محبت کے پیدا کرنیکا سہل طریقہ یہ ہے کہ اہل خشیت و اہل محبت کی صحبت اختیار کرو پھر نرمی صحبت سے بھی کچھ نہیں ہوتا بلکہ اپنے کو اس کو اس کے سپرد کر دو ـ اسی کو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فراماتے ہیں ـ قال را بگزار مرد حال شو پیش مردے کا ملے پامال شو ( قیل و قال کو چھوڑ کر اپنے اندر حال پیدا کرو اور کسی مرد کامل کے آگے اپنے کو فنا کر دو ) عمل کے بعد خواص معلوم ہوتے ہیں ( ملفوظ 127 ) ایک مولوی صاحب کو سوال کے جواب میں فرمایا کہ جی ہاں بعض اشیاء کی خاصیت عمل کرنے کے بعد ظاہر ہوتی ہے ـ چناچہ شریعت کے اکثر احکام ایسے ہی ہیں کہ ان کے انوار عمل کرنے کے بعد معلوم ہوتے ہیں ـ جیسے طبیب کے نسخہ لکھنے کیوقت اس کی حکمت اور اسرار نہیں معلوم ہوتے بلکہ استعمال کے بعد اس کا نفع معلوم ہوتا ہے ـ دوسروں کے برا کہنے کی کیا پرواہ ؟ ( ملفوظ 128 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جاہ کا مرض بھی عام ہو گیا ہے ـ رات دن لوگ اسی کی فکر میں ہیں کہ کوئی برا نہ کہے ان باتوں میں کیا رکھا ہے کام میں لگو خدا سے صحیح تعلق پیدا کرنے کی فکر کرو میں تو کہا کرتا ہوں کہ ایک خدا کو اختیار کر لوگوں نے پچاس خدا اختیار کر رکھے ہیں ـ کہیں نفس برادری کہیں قوم ، کہیں جاہ ، کہیں عزت ، کہیں روپیہ ، کہیں کچھ کہیں کچھ سو سب کو راضی نہیں کر سکتے ـ ایک کو ہر طرح پر راضی رکھ سکتے ہو ـ بس ایک کو لے لو اسی کو فر ماتے ہیں ـ مصلحت دید من آنست کہ یاراں ہمہ کار بگزار رندو خم طرہ یا رے گیرند