ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
یکم محرم الحرام 1351 ہجری مجلس بعد نماز ظہر یوم یکشنبہ طالب کی اصلاح میں کمی کرنا خیانت ہے ( 175 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں ہر شخص کے ساتھ یہ چاہتا ہوں کہ بات صاف ہو معاملہ صاف ہو اس میں تلبیس نہ ہو ایہام نہ ہو خصوص ان لوگوں سے جو محبت کا دعوی کرتے ہیں تعلق کا دعوی کرتے ہیں ان کی تو اگر ذراسی بات بھی بے ڈھنگی ہوتی ہے تق برداشت نہیں کر سکتا اور اصل بات یہ ہے کہ اصلاح موقوف ہے فہم پر اور فہم لوگوں میں نہیں پھر اصلاح کس طرح ہو اگر میں ان کی بہودگیوں پر سکوت کروں تو یہ ہو سکتا ہے کیا مشکل ہے بلکہ اس میں مجھے راحت بھی ہے مگر میں ایسے سکوت کو خیانت سمجھتا ہوں جیسے مریض طبیب کے پاس جائے اور طبیب اس مریض کے مرض پر اطلاع نہ دے اس کے مرض کو چھپائے کیا یہ خیانت نہیں اور تف ہے ایسے چھپانے پر اور ایسی خوش اخلاقی پر جو آج کل کے رسمی پیروں کے ہاں مروج ہے اب تو خلاصہ اس تعلق کا یہ رہ گیا ہے کہ مرید نے ہاتھ پاؤں چوم لئے نذرانہ پیش کر دیا آگے نہ مرید کو اصلاح کی ضرورت نہ پیر کو احتساب کی ضرورت شمع کی طرح پیر صاحب بیچ میں بیٹھے ہیں اور پروانے ( مرید چہار طرف جمع ہیں سو مجھ کو تو یہ طرز کسی درجہ میں بھی پسند نہیں لیکن اگر اس کے مقابلہ میں کسی کو ہمارا طرز بھی پسند نہ ہو تو ہم یہ کہتے ہیں کہ یہاں مت آؤ اور اگر آگے ہو اور دھوکا ہو گیا ہے تو اب چلے جاؤ بلانے کون جاتا ہے اور اگر باوجود ہمارے اس طرز کے بھی ہم کوئی لپٹے تو پھر اس طرز کے حقوق ادا کرو بقول عارف شرازی ـ یامکن با پلیبا نان دوستی یا بنا کن خانہ بر انداز پیل یامکش بر چہرہ نیل عاشق یا فرد شو جامہ تقوی بہ نیل ( یا تو ہاتھی والے سے دوستی نہ کرو یا گھر ایسا بناؤ جہاں ہوتھی آسکے یو تو عاشقی کا دعویٰ نہ کرو اور اگر کرتے ہو تو تقویٰ کو خیر باد کہو ) اور یہ حقوق وہ ہونگے جن کو ہم حقوق سمجھتے ہیں وہ نہیں جن کو تم حقوق سمجھتے ہو اور اگر کسی سے یہ ہو سکتا تو ہم سے تعلق مت رکھو لوگ تو یہ چاہتے ہیں کہ بلی کے گوہ کی طرح ان کے نقائص کو دبائے رہو سو اگر ایسا کیا گیا تو پھر اصلاح کس طرح ہوگی اور مجھ سے یہ توقع رکھنا کہ میں دوسرے کی حالت کو چھپاؤں مشکل ہے جبکہ میں اس کا اخفا کرنا خیانت سمجھتا ہوں پھر یہ بات بھی تو