ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
ہے کہ جس قدر کم تعلقات ہوں ـ میں ہلکا پھلکا رہتا ہوں معتقدین کہ کثرت کوئی امر مطلوب نہیں ـ خود طالبین کا نفع ہے اگر وہ نفع سمجھیں تعلقات رکھیں مجھے کوئی ضرورت نہیں ـ نہ اس میں میرا کوئی نفع اس حالت میں تمھارا مشورہ دینا اس کو موہم ہوگا ـ اور اس نے یعنی میں نے کہا ہوگا پھر ایسی صورت میں مجھ کو یہ شبہ رہے گا کہ نہ معلوم ان کا تعلق خلوص سے ہو یا نہیں ـ ہاں یہ ضرور ہے کہ انہوں نے جو اپنی غلطیوں کا اعلان کیا ہے ـ اس اعلان سے مظنون یہی ہے کہ خلوص ہے مگر یقین کا درجہ اب بھی نہیں ـ اس لئے کہ جب پہلے عدم اعلان لوگوں کے کہنے سے ہوا تھا ـ ممکن ہے اب اعلان کسی کے کہنے پر سے کر دیا ہو ـ دوسرے مجھے یہ بھی اندازہ نہیں کہ وہ آئندہ بھی خلوص سے تعلق رکھیں گے یا نہیں اس کو تو ان سے گفتگو کرنے والے ہی سمجھ سکتے ہیں ـ میرا تو کسی حالت میں بھی ضرر نہیں ـ آخر دس برس تک انہوں نے اپنی غلطی سے رجوع نہیں کیا میرا کیا ضرر ہوا اب رجوع کرنے کا اعلان شائع کر دیا تو مجھ کو کونسا نفع ہو گیا کہ میں نے ابتداء ہی میں جب انہوں نے اعلان سے عزر کیا تھا ـ پوچھا تھا کہ کیا عار اور استکبار اس اعلان سے مانع ہے ـ انہوں نے کہا کہ جی ہاں تو ظاہرا ایسے شخص سے آئندہ کیا توقع ہو سکتی ہے مگر میں با وجود اس کہ بھی بدظنی نہیں کرتا ـ ہر زمانہ انسان پر یکساں نہیں ہوتا ـ ممکن ہے کہ اب جو وہ کر رہے ہیں ـ خلوص پر منبی ہو ـ مگر مجھ کو کسی حال میں نہ اس سے بحث کہ وہ تعلق رکھیں نہ اس کا خیال کہ وہ تعلق نہ رکھیں ـ جس میں وہ اپنا نفع دیکھیں کریں ـ میں باکل اس معاملہ میں خالی الزہن ہوں ـ نہ مجھ کو انتظار نہ مجھ کو ضرورت اور اب کیوں دوسروں کے معاملات میں ٹانگ پھنسانا چاہتے ہیں ـ کوئی کچھ کرے یا نہ کرے آپ اپنے کام میں مشغول رہیں ـ دوسروں کی تو انسان جب فکر کرے جب اپنے سے فراغت کر چکا ہو ـ طریق کا احیاء اور حق تعالٰی کا فضل ( ملفوظ 286 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ تو میں نہیں کہہ سکتا کہ یہ طریق مجھ کو ملہم ( الہام کے ذریعہ بتلایا گیا ) ہو گیا ہے یہ تو بڑا دعوی ہے مگر ہاں یہ ضرور ہے کہ اجمالا تو حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے ارشادات سے تفصیل اس کی حق تعالی نے محض محبت سے قلب میں وارد فرمادی ہے ـ اسکو چاہے الہام سے تعبیر کر لیا جائے اختیار ہے ـ خدا کا فضل ہے ـ انعام ہے ـ احسان ہے جو چیز عطا فرمائی گئی ہے ـ میں اسکی نفی کر کے کیوں کفران نعمت کروں ـ یہ طریق مردہ ہو چکا تھا ـ مفقود ہو چکا تھا ـ حق تعالی نے اس کے احیاء کی توفیق فرمادی یہی وجہ ہے کہ نا واقفی سے لوگوں کو وحشت ہے قدیم طریق سلف کا گم ہو چکا تھا ـ یہاں وہی طریق ہے جو سلف کا تھا ـ مگر اس