ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
تابع ہو کر کرتا ہے اور تمام عالم اسی خیال پر چل رہا ہے ـ اتنی بڑی مؤثر چیز اور نظر تک نہیں آتی ـ جیسے گھڑی کی بال کمانی کہ بالکل باریک مگر تمام پرزوں کو نچا رکھا ہے مولانا فرماتے ہیں ـ نیست وش باشد خیال اندر جہاں تو جہا نے بر خیا لے بیں رواں کہ خیال آسیا و باغ وراغ گہ خیال میغ و ماغ و تیغ ولاغ سماع میں اختلاف ( ملفوظ 399 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ سماع کے متعلق خود علمائے ظاہر میں اختلاف ہے ـ چناچہ محدثین اور فقہا میں اختلاف ہے محدثین اس مسئلہ میں کسی قدر اقرب الی الصوفیہ ہیں ـ آج کل کے صوفیوں کا وجد ( ملفوظ 400 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ پہلے بزرگوں پر کسی شیخ کا خط پڑھ کر وجد کی کیفیت طاری ہوجاتی تھی ـ آج کل جو صوفی ہیں ان میں اکثر کو ڈھونگ کی وجہ سے وجد ہوتا ہے ـ تن تن پن پن سے وجد ہوتا ہے ـ ایسے لوگ نقال ہیں ـ نفسیات سے پر ہیں ـ بکثرت ہوا پرست امرد پرست زن پرست ہیں اہل باطل ہیں ـ خدا سے غافل ہیں ـ دنیا والوں سے بھی زیادہ اپنے اغراض میں بیدار ہیں ـ رات دن ان ہی تدابیر میں لگے رہتے ہیں ـ جس سے شوکت ہیبت عظمت ظاہر ہو ـ جو حاصل حب جاہ کا آواز میں غضب کی خاصیت ہے ( ملفوظ 401 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آواز بھی غضب کی چیز ہے ـ آفت کی چیز ہے ـ اسی وجہ سے شریعت نے بعض اصوات سے منع کیا ہے اور اس راز کو فقہا نے سمجھا ہے ـ یہ ایک قسم کی آگ ہے تو کیا آگ میں کودنے کی شریعت اجازت دے سکتی ہے ـ سماع آگ ہے جس کو اطمنان ہو کہ میں نہ جلوں گا اس کو بشرائط جائز ہے اور جس کو یہ اطمنان نہ ہو اس کو کسی طرح جائز نہیں یہ آواز بڑی آفت کی چیز ہے ـ اس میں غضب کی خاصیت ہے ـ سنا ہے کہ دیپک ایک راگنی ہے اس کے گانے سے آگ لگ جاتی ہے ـ چراغ میں تیل بتی درست کر کے رکھو اور گاؤ چراغ روشن ہو جاتا ہے ـ محقق کی نظر اور سنت رسول کی تحقیق ( ملفوظ 402 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ محقق چونکہ بڑا عالم ہوتا ہے ـ اس کی نظر وسیع ہوتی ہے ـ