ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
خلاف نہیں ہے ـ اس میں حکمتیں ہیں کہ وہ بعض مقاصد کا معین ہے میرا بڑا جی خوش ہوا ـ جس روز یہ بات سمجھ میں آئی ـ اصول کے خلاف کرنے سے محبت کا ختم ہو جانا ( ملفوظ 305 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اللہ کا شکر ہے کہ مجھ کو احباب سے بے حد محبت ہے مگر جب کوئی اصول کے خلاف کرتا ہے تو ایک دم قلب اس سے خالی ہو جاتا ہے یہ بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے ـ خدا کی اس میں بھی میرا کوئی کمال نہیں ـ حق تعالی ہی سب انتظام فرمادیتے ہیں ـ حضرات چشتیہ کی خاص دولت فنا ( ملفوظ 306 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ عشاق کے حالات پڑھ لیا کرے ان کے پاس بیٹھ لیا کرے اس سے ہی بہت کچھ ہو رہتا ہے ـ بالخصوص حضرات چشتیہ سے تعلق رکھنے سے ایک خاص دولت ملتی ہے یعنی فنا ـ کیونکہ ان کے یہاں یہی خاص چیز ہے ـ کہ اپنے کو مٹا دو فنا کر دو بعض حضرات کے یہاں بقا مقصود ہے ـ فنا تابع اور حضرات چشتیہ کے ہاں فنا اصل ہے ـ بقا تابع ـ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ پر فناء کی ایک خاص شان غالب تھی ـ چناچہ حضرت سے کوئی عرض کرتا کہ حضرت کی وجہ سے یہ ہوا کہ وہ ہوا فرماتے میاں میں نے کچھ نہیں کیا ـ تمھارے اندر دولت تھی میرے پاس آکر تعلیم پر عمل کرنے سے اس کا ظہور ہو گیا ـ یہ شان فنا کی تھی اور یہ بھی فرماتے کہ تم یہ مت سمجھنا یہ مصلحت طالب کی تھی ـ قاری محمد علی صاحب جلال آبادی کہتے تھے یہ مولانا شیخ محمد صاحب کے مرید تھے کہ مولانا مظفر حسین صاحب کاندہلوی حضرت حاجی صاحب کے متعلق فرماتے تھے کہ حاجی صاحب بزرگان سلف میں سے ہیں ـ اس وقت کے بزرگوں میں سے نہیں ـ واقعی حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی یہی شان تھی ـ 20 محرم الحرام 1351 ھ مجلس بعد نماز جمعہ مولانا اسماعیل شہید کی ایک عبارت پر شبہ کا حکیمانہ جواب ( ملفوظ 307 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مولانا احمد علی صاحب سہارنپوری ہمارے اساتذہ میں سے ہیں ـ ان سے کسی نے یہ اعتراض کیا کہ مولانا شہید صاحب نے لکھا ہے ـ کہ خدا اگر چاہے تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم جیسے سینکڑوں بنا ڈالے اور محاورہ میں بنا ڈالنا تحقیر کے لئے اور تحقیر حضور کی کفر ہے ـ مولانا احمد علی نے فرمایا کہ تحقیر فعل کی ہے یعنی بنانا مشکل نہیں ـ مفعول کی نہیں تو حضور کی تحقیر وہ کوڑ مغز کیا سمجھتا ہے اس جواب کو اور کیا قدر کرتا کہنے لگے آپ لوگ بناتے ہیں ـ تحقیر صاف