ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
کسی تقریر میں پورا فیصلہ فرمادیا اور اکثر غامض مسائل کا وہاں حل ہو جاتا تھا ـ حتی کہ بعض اوقات درسی اصطلاحی الفاظ تقیریر میں ہوتے تھے ایک دفعہ کسی کو شبہ ہوا کہ علوم تو الہامی ہوتے ہیں مگر اصطلاحات تو مکتسب ہوتی ہیں ـ حضرت کو عہ اصطلاحات کیسے معلوم ہوئیں ـ حضرت نے از خود فرمایا کہ الہام کبھی بوسطہ الفاظ کے ہوتا ہے اور کبھی بلا واسطہ کے مگر باوجود اتنے بڑے انکشاف کے اس پر اعتماد نہ تھا ـ فرمایا کرتے تھے کہ الہام بھی وہی معتبر ہے جوکتاب و سنت کے موافق ہو بہرحال اس مسئلہ کا پانچ منٹ میں حضرت نے فیصلہ کردیا ـ اس پر حضرت مولانا محمد قاسم صاحب کی تو مسرت کی کوئی انتہا نہ تھی ـ اور حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کی حیرت کو کوئی انتہا نہ تھی ـ طریق کی غیر مقصود اشیاء بعض کے لئے خطرناک ہیں ( ملفوظ 371 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ طریق میں بعض چیزیں محمود ہیں مگر مقصود نہیں اور یہ غیر مقصود بعض کے لئے خطرناک بھی ہیں ـ خصوص علوم مکاشفہ ـ مسائل کلامیہ میں متکلمین کے موقف کی وضاحت ( ملفوظ 372 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ متکلمین نے مسائل کلامیہ میں جتنے دعوے کئے ہیں ـ ان میں بعض پر جزم نہیں کرنا چاہئے ـ مثلا وہ کہتے ہیں کہ روئیت بے کیف ہوگی بے جہت ہوگی صحابہ کا تو مذہب اس میں یہ تھا کہ کیا خبر کیسی ہوگی واللہ اعلم ان تفصیلات کی وجہ سے بعض متقدمین ان متکلمین کے پیچھے نماز پڑھنے کو مکروہ کہتے ہیں ـ جیسے بدعتی کے پیچھے مگر میری سمکجھ میں الحمدللہ اس کا فیصلہ آگیا وہ یہ کہ اگر ان تفصیلات کو باطل فرقوں کے دعوں کے مقابلہ میں منع کر درجہ میں رکھا جاوے دعوی نہ کیا جاوے گو بصورت دعوی کے ہوں مگر مقصود دعوی نہ ہو تو بدعت نہیں ـ اور واقعی دعوی خطرناک ہے تو اسی توجیہ کی بناء پر متکلمین کے بے حد معتقد ہوں انہوں نے حق کی بڑی نصرت کی ہے اور یہ نصرت بڑی عبادت ہے ـ مکمل اور واضح گفتگو کرنا چاہئے ( ملفوظ 373 ) ایک شخص نے تعویذ مانگا اس کی غلطی پر تنبیہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ پوری بات کہا کرتے ہیں ـ یہ اذیت پہچانا کہاں سے سیکھی ہے ـ جاؤ تم نے دل برا کردیا اس وقت نہ ملے گا آدھ گھنٹہ کے بعد آو اور آ کر پوری بات کہو اس وقت کی گفتگو کے بھروسہ نہ رہنا اس وقت ک بات تو مجھے یاد رہے گی ـ