ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
تحریکات میں عدم شرکت پر ایک صاحب کے اعتراض کا جواب ( ملفوظ 369 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ میں جب دل کو ٹٹولتا ہوں کہ اگر حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ دونوں حضرات زندہ ہوتے تو اس تحریک میں کون شریک ہو جاتے مگر حفاظت حدود کے ساتھ اور حضرت مولانا گنگوہی مال پر نظر فرما کر ہرگز ہرگز شرکت نہ فرماتے جیسا میرا مذاق عدم شرکت کا ہے ـ جس وقت حضرت مولانا دیوبندی رحمتہ اللہ علیہ مالٹے سے تشریف لائے ـ میں زیارت کے لئے دیوبند حاضر ہوا ـ ایک صاحب معترضانہ مجھ سے کہنے لگے آپ کو تو معلوم ہوگا کہ آپ کے بزرگ عذر میں اٹھے تھے ـ میں نے کہا کہ مجھ کو یہ معلوم ہے اور اس کے ساتھ ایک بات اور بھی معلوم ہے جو آپ کو معلوم نہیں یا غور نہیں کیا وہ یہ کہ وہ اس کے بعد بیٹھ گئے تھے اور آخری فعل ناسخ ہوتا ہے اور منسوخ پرعمل کرو اور میں ناسخ پرعمل کرتا ہوں تو بتلاؤ اپنے بزرگوں کا تابع کون ہوا جواب نہیں دے سکے ـ حضرت گنگوہی اور حضرت نانوتوی کا عملی اختلاف اور حضرت حاجی صاحب کا فیصلہ ( ملفوظ 370 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں نے راجوپور کے ایک صاحب سے جن کے خاندان کے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے خاندان سے تعلقات تھے یہ واقعہ سنا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب اور حضرت مولانا گنگوہی حج کو تشریف لئے جا رہے تھے ـ جہاز میں ایک مسئلہ میں گفتگو ہوگئی جب کوئی فیصلہ نہ ہوا تو حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نے فرمایا کہ اب گفتگو ختم کی جاوے اس کا فیصلہ حضرت فرمائیں گے ـ حضرت مولانا گنگوہی نے فرمایا کہ حضرت فن تصوف کے امام ہیں ان علوم کا فیصلہ حضرت کس طرح فرما سکتے ہیں یہ علمی بحث ہے یہ رائے حکیمانہ تھی ـ حضرت مولانا گنگوہی کی ـ حضرت مولانا قاسم صاحب نے فرمایا کہ اگر حضرت ان علوم کو نہیں جانتے تو ہم فضول ہی حضرت سے تعلق پیدا کیا ـ ہم نے تو حضرت سے تعلق ان ہی چیزوں کے جاننے کے واسطے کیا ہے ـ یہ رائے عاشقانہ تھی کیا ٹھکانا ہے ـ اس عاشقانہ حالت کا غرض مکہ معظمہ پہنچ کر حضرت کے سامنے مسئلہ پیش بھی نہیں ہوا ـ مگر حضرت نے خود